طیفی بٹ اور ٹرکاں والا کے خاندان کی گینگ وار تیز کیوں ہو گئی؟
لاہور کے دو انڈر ورلڈ ڈان خواجہ گلشن الیاس عرف طیفی بٹ اور مقتول امیر عارف عرف ٹیپو ٹرکاں والا کے درمیان دہائیوں پر محیط پرانی دشمنی نے اس وقت ایک اور مکروہ رخ اختیار کیا جب پیر 2ستمبر کو طیفی بٹ کے بہنوئی کو ایف سی کالج انڈر پاس کے قریب کینال روڈ پر گولیاں مار کر قتل اور اس کی بہن کو شدید زخمی کردیا گیا۔اس واردات کی ایف آئی آر اور لاہور پولیس کے بیان کے مطابق لاہور جیسے شہر میں دن دہاڑے پیش آنے والا قتل کا یہ واقعہ کوئی عام جرم نہیں تھا بلکہ اس کے تانے بانے شہر کی انڈر ورلڈ کی دہائیوں پرانی دشمنی سے جا ملتے ہیں جس میں اب تک کئی افراد قتل ہو چکے ہیں۔
اس دشمنی میں ایک جانب ٹیپو ٹرکاں والا کا خاندان ہے تو دوسری جانب طیفی اور گوگی بٹ نامی کردار ہیں۔ حالیہ چند دنوں کے دوران یہ دوسرا ایسا واقعہ ہے جس کے بعد لاہور میں یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ ان افراد سے جڑے تنازع میں ایک نیا اور جان لیوا موڑ آ چکا ہے جس کے اثرات لاہور کی سڑکوں پر دیکھے جا سکتے ہیں۔طیفی بٹ کے اہل خانہ پر حملے کو صوبائی دارالحکومت میں گینگ وار کے بڑھتے ہوئے خطرات کی علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، گزشتہ چند ماہ کے دوران طیفی بٹ اور ٹیپو ٹرکاں والا گروہ کے درمیان پرانی دشمنی کے سلسلے میں یہ تیسرا قتل ہے۔
کیا اختر مینگل کا استعفی اتحادی حکومت کے خاتمے کا آغاز ہے ؟
اس واقعے کی ایف آئی آر مقتول کے بیٹے حمزہ جاوید کی مدیت میں لاہور کے اچھرہ تھانہ میں درج کی جا چکی ہے جس کے مطابق محمد جاوید اپنی 60 سالہ اہلیہ کے ساتھ اپنی انٹرکولر گاڑی پر دن ڈیڑھ بجے بچوں کو سکول سے لینے نکلے تھے۔ایف آئی آر کے مطابق ’دو بجے کے قریب جب گاڑی شاہ جمال کے اشارے پر رکی تو اسی وقت دو موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے گاڑی کے دائیں جانب سے سیدھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں محمد جاوید کے جسم پر دائیں جانب گولیاں لگنے سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ان کی والدہ کو بھی دائیں کندھے پر بازو کے پاس اور دائیں ٹانگ پر پنڈلی کے قریب گولیاں لگیں۔‘اس واقعے کے بعد منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں ایک باریش شخص گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر خون میں لت پت دیکھے جا سکتے ہیں جن کا ایک ہاتھ سٹیئرنگ وہیل پر ہی موجود ہے۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق محمد جاوید کو پانچ گولیاں لگیں۔
ایف آئی آر کے مدعی نے کہا ہے کہ ان کی والدہ کو سروسز ہسپتال لے جایا گیا لیکن ’وہ ہوش میں تھیں اور انھوں نے ملزمان کو دیکھا بھی تھا اور پہچان بھی لیا ہے۔‘ایف آئی آر میں جن دو ملزمان کا نام دیا گیا ہے، پولیس ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک امیر بالاج کے بھائی اور دوسرے ان کے دوست ہیں۔
واضح رہے کہ اندرون لاہور کے سرکلر روڈ کے باسی ’ٹرکاں والا‘ خاندان سے تعلق رکھنے والے امیر بالاج ٹیپو کو فروری میں اس وقت گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنے روایتی حفاظتی حصار کے ساتھ لاہور کے ایک پوش علاقے کی نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں اپنے ایک دوست کی شادی کی تقریب میں شریک تھے۔اس واردات کے بعد بالاج کے بھائی امیر مصعب نے قتل کا الزام خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ پر عائد کیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق’مقتول جاوید بٹ طیفی اور گوگی بٹ کے بہنوئی تھے۔‘سی سی پی او لاہور بلال کمیانہ کا کہنا تھا کہ ان کی ابتدائی معلومات کے مطابق اس واقعے میں ’جاوید بٹ کو ذاتی دشمی کی بنیاد پر قتل کیا گیا ہے ’جاوید بٹ طیفی اور گوگی بٹ کے بہنوئی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے تمام مالی معاملات بھی دیکھتے تھے۔‘تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ’محمد جاوید بٹ کا کسی گینگ وار سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ بظاہر یہ شخص شریف تھا تاہم دشمنی میں رشتہ داری کی وجہ سے مارا گیا۔‘
تاہم لاہور پولیس میں موجود ذرائع کا خیال ہےکہ جاوید بٹ کا قتل شاید طیفی بٹ اور ٹیپو گینگ کے درمیان ایک نئی گینگ وار کا آغاز ہے، ان کا کہنا تھا کہ دونوں خاندانوں میں ایک بار پھر جھگڑا اس وقت ہوا جب ٹیپو ٹرکاں والا مرحوم کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو رواں سال جنوری میں چوہنگ کے علاقے میں شادی کی تقریب میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا، ٹیپو کے خاندان نے اس مقدمے میں طیفی بٹ، ان کے کزن خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ اور دیگر کو نامزد کیا تھا، اس واقعے کے فوراً بعد طیفی بٹ برطانیہ فرار ہو گیا تھا جبکہ گوگی بٹ کی آخری لوکیشن کراچی میں بتائی گئی تھی جہاں وہ روپوش ہوگیا۔تاہم ذرائع نے مزید کہا کہ کینال روڈ کے قریب طیفی بٹ کے بہنوئی کے قتل نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو چکرا کر رکھ دیا ہے جنہیں ابھی تک اس قتل کے پیچھے موجود عناصر کا کوئی سراغ نہیں ملا،جبکہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ جاوید بٹ کے قتل میں امیر بالاج کے خاندان یا ان کے چھوٹے بھائی امیر مصعب کے کردار کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ امیر مصعب اپنے بھائی امیر بالاج کے قتل کیس میں شکایت کنندہ تھا اور اس نے ہی ایف آئی آر میں طیفی بٹ اور گوگی بٹ کو نامزد کیا تھا اور اب مقتول جاوید بٹ کے بیٹے نے اپنے باپ کے قتل میں امیر مصعب کا نامزد کر دیا ہے۔