عمران کو سزا کے بعد واشنگٹن میں PTI کے مخالفین کی مہم تیز

احتساب عدالت کی جانب سے عمران خان کو 14 برس قید کی سزا سنائی جانے کے بعد امریکا میں  یوتھیوں کی احتجاجی سرگرمیاں ٹھنڈی پڑ گئی ہیں، جبکہ تحریک انصاف کے مخالف پاکستانی سرگرم عمل ہو گئے ہیں اور واشنگٹن میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف احتجاجی سرگرمیوں کا آٖغاز ہو گیا ہے۔

امریکا اور عمران مخالف امریکی نظام پاکستانیوں نے واشنگٹن کو اپنی سیاست کا مرکز بنا لیا ہے اور صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے پہلے امریکی کیپٹل میں پاکستان کے حق میں اور عمران کیخلاف اشتہاری مہم چلانے کا منصوبہ بنا لیا یے۔ اس سے پہلے عمران خان کے حامیوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی 20 جنوری کی تقریب حلف برداری سے پہلے پاکستانی فوج اور حکومت کےخلاف ڈیجیٹل نعروں اور پوسٹزز پر مبنی ایک مہم چلائی تھی جس کے لیے ٹرک استعمال کیے گئے تھے۔ عمران کو قید کی سزا سنائے جانے کے بعد یہ مہم ٹھنڈی پڑ گئی ہے اور اب پی ٹی آئی کے مخالفین نے عمران مخالف مہم چلا دی ہے۔ واشنگٹن میں بانی پی ٹی آئی کے مخالف پاکستانیوں نے کرایہ پر ٹرک حاصل کر کے عمران مخالف مہم شروع کر دی ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کے طالبان اور اسامہ بن لادن کی حمایت پر مبنی بیانات کی تشہیر کی جا رہی ہے۔

یوں پاکستان کی داخلی سیاست کی جنگ اب واشنگٹن کی سڑکوں پر بھی لڑی جارہی ہے ۔ پی ٹی آئی مخالفانہ ٹرکوں پر بانی پی ٹی آئی کی تصویر کیساتھ جو نعرے درج ہیں ان میں القاعدہ کے بانے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دینا، اور طالبان کی افغان جنگ کو جائز قرار دینے کے علاوہ ایسے نعرے درج کئے گئے ہیں جو کہ امریکیوں کو سخت ناپسند ہیں۔ اسکے علاوہ اپنی حکومت برطرف ہونے کے بعد عمران خان نے جس امریکی سازش کا ڈھنڈورا پیٹا تھا اس حوالے سے بھی ان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور انہیں امریکہ کا دشمن ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں فارغ ہونے کے بعد ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک امریکی سائفر لہرایا تھا اور یہ دعوی کیا تھا کہ اس میں انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کا پلان موجود ہے۔ تاہم بعد میں ان کا یہ دعوی جھوٹ ثابت ہوا تھا۔

عمران خان نے کئی مہینوں تک امریکہ کے خلاف مہم چلائی لیکن جب انہیں گرفتار کیا گیا تو انہوں نے حسب سابق ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے امریکہ کے ساتھ دوستی کی کوشش شروع کر دیں۔ عمران خان کے ایما پر امریکہ میں موجود با اثر پاکستانیوں نے نہ صرف پاکستانی فوج مخالف امریکی امیدواروں کی مالی مدد کی بلکہ ایوان نمائندگان سے ایک مشترکہ قرارداد بھی پاس کروا لی جس میں عمران کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یوتھیوں نے ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینیل کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا اور انہوں نے بھی عمران کی رہائی کے لیے ٹویٹس کرنا شروع کر دیں۔

تاہم اب کاؤنٹر مہم چلاتے ہوئے واشنگٹن میں موجود پاکستانی نزاد امریکی کہتے ہیں کہ عمران خان ایک موقع پر سیاست دان ہے جس نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ پر سازش کا الزام لگا دیا، لیکن جیل میں قید ہونے کے بعد موصوف نے پاکستانی فوج کی نفرت میں اسی امریکہ سے پیار کی پینگیں بڑھانا شروع کر دیں اور اب ٹرمپ سے رہائی کی امیدیں لگا لی ہیں۔

دوسری جانب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری کو 190؍ ملین پاؤناز کرپشن کیس میں سزا سنائے جانے پر امریکا میں عمران خان کے حامیوں میں شدید مگر محتاط ردعمل پایا جارہا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے عمران خان کی سزا کے بعد انکے حامی پاکستانی نزاد امریکیوں کے جذبات ٹھنڈے پڑ گے ہیں اور وہ تھوڑا پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ سزا کے فیصلے سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔

صدر ٹرمپ کا یوتھیوں کی امیدوں پر پورا اترنے کا امکان کیوں نہیں؟

دوسری جانب واشنگٹن میں عمران خان کے دیرینہ اور بے تکلف دوست تبسم علی بٹ نے عمران کیخلاف عدالتی فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وائٹ ہاؤس کے باہر مذمتی اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اس فیصلے کے خلاف اپنا موقف بیان کریں گے۔ انہوں نے عدالتی فیصلے کو بدترین نا انصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی 72؍ سالہ زندگی میں کسی پسماندہ افریقی ملک کی عدالت سے بھی ایسا انصاف دشمن فیصلہ نہ سنا اور نہ دیکھا ہے۔ دوسری جانب عمران خان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ 190 ملین کرپشن کیس میں عمران خان بری طرح پھنس گئے تھے اور تمام شواہد ان کے خلاف تھے لہذا ان کی سزا پر اعتراض کرنا ایک مذاق کے مترادف ہے۔

Back to top button