خاور مانیکا نے عمران اور بشری پر ناجائز تعلقات کا کیس کر دیا؟

سابق وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے سابقہ شوہر خاور فرید مانیکا نے اپنے رقیب کے خلاف ایک طویل ٹی وی انٹرویو دینے کے بعد اسے اور اپنی سابقہ بیوی کو ناجائز تعلقات اور فراڈ کے الزامات پر عدالت میں گھسیٹ لیا ہے . خاور مانیکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف شادی سے پہلے ناجائز تعلقات کی درخوست دائر کر دی ہے. خاور مانیکا نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں درخواست دائر کی ہے جس میں مفتی سعید، عون چوہدری اور محمد لطیف کے نام بطور گواہ درج ہیں۔ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر نے اپنا بیان سول جج کی عدالت میں ریکارڈ کرایا اور درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی سے غیرشرعی نکاح کیا، انہوں نے دوران عدت نکاح کرکے گناہ کیا اور فراڈ پر مبنی شادی کی۔ درخواست سیکشن 494/34 ، B-496 و دیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی ہے۔ خاور مانیکا نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کے درمیان شادی سے پہلے ناجائز تعلقات تھے۔ تصدیق شدہ ناجائز تعلقات کی بنا پر بشریٰ بی بی کو طلاق دینے پر مجبور ہوا۔ دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔درخواست میں کہا گیا ہےکہ بشریٰ بی بی سے 1989 میں شادی ہوئی تھی، ہماری شادی شدہ زندگی پر سکون تھی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے اس میں مداخلت کی، پیری مریدی کے چکر میں عمران خان بشریٰ بی بی کے گھر داخل ہوئے۔ خاورمانیکا نے اپنے اور بشریٰ بی بی کے نکاح نامہ کی کاپی درخواست کے ساتھ جمع کرائی اور طلاق نامہ بھی درخواست کے ساتھ منسلک کیا جب کہ مفتی سعید، عون چوہدری اور محمد لطیف کے نام بطور گواہ درخواست میں درج ہیں، گواہان کے بیانات آئندہ سماعت پر ریکارڈ کیے جائیں گے۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس خاورمانیکا کی درخواست پر 28 نومبر کو سماعت کرے گی۔ واضح رہے کہ ایک شہری محمد حنیف کی طرف سے دائر غیر شرعی نکاح کیس چند دن قبل واپس لے لیا گیا تھا۔۔ خاور مانیکا کی جانب سے مدعی بننے پر غیر شرعی نکاح و مبینہ ناجائز تعلقات کا کیس اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں خاور مانیکا نے بتایا کہ عمران خان کے آنے جانے سے ہمارے گھر والے ڈسٹرب تھے۔ میری والدہ کہتی تھیں عمران خان آدمی اچھا نہیں اسے گھر آنے سے منع کرو۔ مرید ہونے کے بعد عمران خان کا گھر آنا جانا بڑھتا گیا۔ ان کی فون کالز بڑھنی شروع ہو گئیں اور وہ رات دیر تک چھپ کر باتیں کرنے لگے۔ میری اجازت کے بغیر گھر آ جاتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے۔ عمران خان اور زلفی بخاری اکثر ہمارے گھر آ جاتے تھے۔ ایک مرتبہ میری اجازت کے بغیر عمران خان گھر آئے۔ جذبات میں عمران خان کے ساتھ میری بہت سخت تلخ کلامی ہوئی، غیرت مند آدمی ہوتا تو دوبارہ ہمارے گھر نہ آتا۔ مگر عمران خان نہیں گئے اور میں نے ملازم سے کہہ کے انہیں گھر سے نکلوایا۔ انہوں نے بتایا بشریٰ بی بی میری اجازت کے بغیر کئی دفعہ عمران خان سے ملنے بنی گالا چلی جاتی تھیں۔ میرے پوچھنے پر جواب ملتا تھا کہ یہ روحانی معاملہ ہے اور روحانی تربیت کے لیے وہاں جانا پڑتا ہے۔ ایک دفعہ بنی گالا سے واپس آئی تو محسوس ہوا اس کی طبیعت اور مزاج بدلا ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ نکاح سے 6 ماہ قبل بشریٰ مجھے سے علیحدگی اختیار کر کے میکے چلی گئی، میں بھی پاکپتن پہنچ گیا اور اِسے کہا ہے ساتھ چلو لیکن اس نے کہا کہ میاں صاحب ابھی نہیں۔بشریٰ بی بی نے مجھے کہا کہ ماں کے گھر رہنا چاہتی ہوں۔ میں نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانیں۔ اس کے بعد ایک دن فرح گوگی نے مجھے موبائل پر میسج کیا کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دیں۔انہوں نے کہاکہ فرح گوگی کے اس پیغام کے بعد میں بشریٰ بی بی کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے، تم چاہتی کیا تو اس نے اِس نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔ پچھلے چھ سات ماہ سے ہماری لڑائیاں بہت بڑھ گئی تھیں اور انہیں ختم کرنے کے لیے مجبوراً مجھے طلاق دینی پڑی۔ 14 نومبر 2017 کو فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کے گھر طلاق بھجوائی۔ جبکہ پنکی کا عمران خان سے نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا اس لیے عدت کی مدت پوری نہیں ہوئی تھی۔ مجھے اور بچوں کو اس نکاح کا کوئی علم نہیں تھا، ہمیں نکاح کی خبر ٹی وی سے ملی۔ خاور مانیکا کے مطابق کچھ دنوں بعد فرح گوگی کا فون آیا کہ طلاق نامے پر تاریخ بدلنی ہے جس پر مجھے غصہ آیا کہ طلاق کی تاریخ کون بدلتا ہے اور میں نے فون بند کر دیا، یہ شاید عدت کی مدت کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش تھی۔ کاور فرید مانیکا کے مطابق ندیم ملک کے انٹرویو میں بشریٰ بی بی نے عدت کی مدت کے حوالے سے غلط بیانی کی۔ عدت تب ہوتی ہے جب آپ علیحدگی کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ عدت کا وقت طلاق موصول ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، طلاق بھیجنے سے پہلے علیحدگی سے متعلق ہماری کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔نکاح کے بعد فرح گوگی اور زلفی بخاری مجھے فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان نے وزیر اعظم بن جانا ہے، بہتر ہے کہ اب آپ خاموش رہیں۔ میں دباؤ میں آ کر خاموش ہو گیا۔