آئی ایم ایف کی شرائط پر پینشنرز پر بھی ٹیکس لگنے کا امکان
نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے بڑے فیصلوں کی تیاری کرلی۔ آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے ساتھ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بارے میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے بڑے فیصلوں کی تیاری کرلی جس میں پنشنرز پر ٹیکس لگانا بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی تجویز پر تمام پینشنرز پرساڑھے 7 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت پینشز کو سالانہ کی مد میں 250 ارب روپے کی ادائی کرتا ہے، گریجیوٹی پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ پلان میں وفاقی حکومت جنرل پراویڈنٹ فنڈ کے منافع پر بھی ٹیکس عائد کرنا بھی شامل ہے، حکومت کو پینشن فنڈز پر 7.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے 18 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا ہونے کا تخمینہ ہے۔
قبل ازیں بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانےکی تجویز دی گئی ہے جب کہ تنخواہوں میں اضافے کےلیے47 ارب اضافی رکھے جانے کا امکان ہے۔ تنخواہوں اور پینشن کےلیے 95 ارب روپے اضافی مختص کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور پینشن میں اضافے کےلیے 47.7 ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے جب کہ پینشن کےلیے بجٹ 527 ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ دستاویز کے مطابق اگلے سال قرضو ں پر سود کی مد میں 3105 ارب خرچ ہوں گے اور سبسڈیز پر 501 ارب، گرانٹس پر 994 ارب خرچ ہوں گے۔ دوسری جانب ڈیفنس سروسز کےلیے 1330 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔