ایف بی آر کو جہانگیر ترین کی شوگر ملز کا آڈٹ کرنے سے روک دیا گیا

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے آٰڈٹ کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو کارروائی سے روک دیا۔ عدالت نے ایف بی آر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو کا آڈٹ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے نوٹس پر عمل درآمد روک دیا اور ایف بی آر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ یاد رہے کہ جہانگیرترین نے اپنی شوگر ملز کا آڈٹ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، جے ڈی ڈبلیو نے درخواست میں ایف بی آر سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے 21 مئی کو آڈٹ کرنے کا نوٹس بھجوایا اور انکم ٹیکس سے متعلق دستاویزات اور ریکارڈ مانگا، لیکن ایف بی آر کو پانچ برس گزرنے کے بعد آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے، 2015 کا ٹیکس آڈٹ کرنے کا قانونی عرصہ گزر چکا ہے، لہٰذا آڈٹ نوٹس غیر قانونی طور پر بھیجا گیا ہے، جسے کالعدم قرار دیا جائے اور ایف بی آر کو تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے جہانگیر خان ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا ہے۔ اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر خان ترین اور ان کے بیٹے نے ایک غیر ملکی کمپنی میں تین ارب روپے سے زیادہ کے حصص غیر قانونی طور پر منتقل کیے ہیں جو کہ منی لانڈنرنگ کے زمرے میں آتے ہیں۔
دوسری جانب جہانگیر ترین کا مذکورہ کیس کے حوالے سے کہنا ہے کہ میرے اور میرے خاندان کے خلاف تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، میرا سب کچھ ڈکلیئر ہے، یہ ہمارے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے، حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ واضح رہے ملک میں آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حکومت کو جو رپورٹ دی تھی اس میں پنجاب حکومت کی طرف سے جن شوگر ملوں کو سبسڈی دی گئی تھی اس میں جہانگیر ترین کے علاوہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کی شوگر ملز بھی شامل تھیں۔