پاکستان سے شکست کےبعدانڈین جرنیل عوام کاسامناکرنےسےخوفزدہ

پاکستان کے ہاتھوں حالیہ جنگ میں شکست کھانے والی بھارتی فوج قیادت عوام کا سامنا کرنے سے بھاگنے لگی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت کے باوجود بھارتی افواج کے سروس چیفس آئی پی ایل کی اختتامی تقریب میں شرکت کرنے سے انکاری ہو گئے۔ جس کے بعد بھارت کی ناکام افواج کے اعزاز میں آئی پی ایل کی اختتامی تقریب مکمل طور پر فلاپ ہو گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نقل کرتے ہوئے مودی سرکار نے آئی پی ایل کی اختتامی تقریب اپنی عسکری قیادت کے نام کیا تھا جس کے بعد احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں مودی کی ہدایت پر بی سی سی آئی نے ہندوستانی فوج ، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہوں کو اس تقریب میں مدعو کیا تھا۔ تا ہم عین موقع پر تینوں سربراہان نے آنے سے انکار کر دیا۔ روز نامہ جاگرن کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج ، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہوں نے آئی پی ایل 2025 کے فائنل میں شرکت کے لیے بی سی سی آئی کی دعوت کو ٹھکرادیا۔ آرمی چیف جنرل او پیندر دویدی، بحریہ کے سر براہ ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی اور فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ سبھی نے بغیر کسی وجہ بتائے تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا۔ حالانکہ بی سی سی آئی نے اسٹیڈیم کے اندر مخصوص نشستوں سے میچ دیکھنے کے لیے 1000 فوجیوں، فوجی افسران اور ان کے اہل خانہ کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے لیکن اختتامی میچ کے دوران فوج کیلئے مختص اسٹینڈ ویرانی کا منظر پیش کرتارہا۔ ناقدین کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ دنیا بھر میں کسی ملک نے اپنی ہزیمت کا عوامی انداز میں جشن منایا ہو۔ انڈین پریمیئر لیگ میں فائنل کے موقع پر اپنی نا کام مسلح افواج کو ٹریبیوٹ پیش کرنے پر دنیا بھر میں بھارتی بورڈ کا مذاق بنایا جارہا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھارتی خود اپنی ہی مسلح افواج کی ناکامی اور مودی حکومت کی عجیب منطق پر انہیں آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں اور سوشل میڈیا ناقدین منتظمین کا مذاق بنا رہے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نقالی کرنے والا مودی شاید بھول گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پی ایس ایل کو پاک فوج کے نام اس لئے کیا گیا تھا کہ پاکستان اس جنگ میں فاتح رہا ہے جبکہ بھارت کا نہ صرف ڈیفنس سسٹم تباہ ہوا بلکہ پاکستان کئی طیارے گرانے میں بھی کامیاب رہاجس کا اعتراف اب بھارتی عسکری قیادت سر عام کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں مودی سرکار کے مسلسل انکار کے بعد بھارتی فوج نے پہلی بار حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فضائیہ کےہاتھوں  اپنے کئی لڑاکا طیاروں کی تباہی کی تصدیق کی تھی۔ انڈین فوج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نےبلومبرگ ٹی وی کو  دئیے گئے اپنے انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان نے کئی انڈین طیارے مار گرائے، تاہم ان کا مزید کہنا تھا یہ اہم نہیں کہ طیارے گرے، اہم یہ ہے کہ بھارت کے طیارے کیوں گرے؟ اپنے انٹرویو کے دوران انڈین ڈیفنس چیف نے اگرچہ بھارتی طیارے گرنے کی تصدیق کی تھی تاہم پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونے والے طیاروں کی تعداد بتانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم بعد ازاں عوامی تنقید کے بعد پاکستانی افواج کے ہاتھوں بدترین شکست کو کور فراہم کرنے کیلئے جنرل انیل چوہان نے کرکٹ کی بے تکی مثالیں دیتے دکھائی دئیے تھے۔ جنرل انیل چوہان کا کہنا تھا ٹیم جیت جاتی ہے تو وکٹیں گرنے کا سوال نہیں اٹھتا، پیشہ ور فوجیوں پر نقصانات کا اثر نہیں ہوتا۔ پیشہ ور فوج عارضی نقصانات سے متاثر نہیں ہوتی کیونکہ مجموعی نتائج اس طرح کے دھچکے سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ اگر کسی ٹیم کو کسی بھی طریقے سے جیتنا ہے تو اس بارے میں کوئی سوال نہیں ہے کہ کتنی وکٹیں گری ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نو مئی کو ایک بریفنگ میں رفال طیاروں کے نقصان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انڈین فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا تھا کہ ’نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں اور میں اس سے زیادہ تفصیل نہيں بتاسکتا، اس سے فریق مخالف کو فائدہ ہوتا ہے۔‘تاہم پاک بھارت سیز فائر کے بعد انڈین ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے اُس وقت سیاسی طوفان برپا کر دیا تھا جب انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ وہ بتائیں کہ حالیہ کشیدگی میں کتنے رفال لڑاکا طیاروں کو ’پاکستان نے مار گرایا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’نریندر مودی کے لائے ہوئے رفال طیاروں کو پاکستان نے مار گرایا۔ کتنے رافیل کو مار گرایا گیا اس پر کوئی بحث نہیں ہے۔ نریندر مودی جواب دیں کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے کتنے رفال طیارے مار گرائے۔ آپ ہمیں اس کا حساب دیں۔‘

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے 6 بھارتی طیارے مار گرائے، جس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی تھی، بھارت کی حکومت نے اس سے قبل اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا کہ آیا اس کے طیارے تباہ ہوئے یا نہیں۔

خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہونے والے حملے کو جواز بنا کر پہلے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پھر 6 اور 7 مئی کی درمیانی شپ پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں پر  میزائل داغے۔ بعدازاں بھارت نے 10 مئی کو ایک بار پھر پاکستان کے نور خان ائیر بیس اور رحیم یار خان ائیر پورٹ پر میزائلوں سے حملے کیے جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا جس میں بھارت کے 3 رافیل طیاروں سمیت 6 لڑاکا طیارے گرائے اور آدم پور اور ادھم پور سمیت کئی ائیر فیلڈز اور ایمونیشن ڈپوز کو تباہ کردیا۔پاکستان کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت کو اپنی شکست نظر آنے لگی تو بھارت نے امریکا اور دیگر اتحادیوں سے جنگ بندی کی درخواست کی جس کے بعد دونوں ممالک کے سیز فائر ہوئی تھی۔

Back to top button