کیلیفورنیا میں 30 سال سے اسلحے پر عائد پابندی ختم

کیلیفورنیا میں عدالت نے گھروں میں اسلحہ رکھنے پر عائد پابندی ختم کردی۔ رپورٹس کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کی عدالت کے وفاقی جج روجر بینٹیزنے اسلحے پر عائد پابندی کے 30 سالہ پرانے فیصلے کو ختم کردیا۔
جج روجر بینٹیز نے 94 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیاجس میں جج کا کہنا ہے کہ اسلحے کے عام استعمال پر 1989 میں پابندی لگائی جو ایک غیر قانون اقدام تھا، امریکیوں کو حق ہے کہ وہ اپنے پاس جدید خودکار اسلحہ رکھیں۔
سوئس فوج کے چاقو کی طرح رائیفل ’اے آر -15‘ بھی شہریوں کے اپنے اور وطن کے دفاع کے لیے بہترین ہے، اسلحہ اور بارودی مواد دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہے، انہیں امریکی شہریوں کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنی ذمہ داری بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔
گورنر گاون نیوسوم نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ عوامی مفاد میں نہیں، اس سے شہریوں کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہوں گے۔ رائیفل کا چاقو سے موازنہ کرنا ان لوگوں کے زخموں کو تازہ کرنے کی متعرادف ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گےبلکہ ہتھیار کے عام استعمال سے متعلق قوانین کے لیے لڑتے رہیں گے۔ہ اسلحہ پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی مختلف ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ فائرنگ کے سب سے زیادہ واقعات ریاست انڈیانا، کیلیفورنیا،کولوراڈو اورجارجیا میں پیش آئے جس میں کئی امریکی ہلاک ہوئے۔

Back to top button