بالآخر قربانیاں دینے والے شجاعت کا بیٹا بھی وزیر بن گیا

گجرات کے چوہدری خاندان میں اختلافات کی خلیج وسیع ہونے کے بعد اب پہلی مرتبہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے چوہدری سالک حسین نے بھی کوئی سرکاری عہدہ قبول کیا ہے۔ وہ شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کا حصہ بن گئے ہیں اور انہیں سی پیک اتھارٹی کا انچارج بنا دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں چوہدری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادے قربانی دیا کرتے تھے جبکہ پرویزالٰہی اور مونس الٰہی سرکاری عہدے لیا کرتے تھے۔ عمران خان کے دور حکومت میں بھی پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی کے سپیکر تھے جبکہ مونس الٰہی وفاقی وزیر تھے۔
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے وقت پرویز الٰہی کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ دھوکہ دہی کے بعد چوہدری خاندان میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے کیونکہ شجاعت حسین ضامن کا کردار ادا کر رہے تھے اور پرویز الٰہی نے ان کو اعتماد میں لیے بغیر عمران خان کی وزارت اعلیٰ کی آفر قبول کر لی۔ پرویز الٰہی نے اپوزیشن کی وزارت اعلیٰ کی آفر قبول کرنے کے بعد اچانک مونس الٰہی کے اصرار پر عمران سے ہاتھ ملا لیا تھا لیکن یہ فیصلہ ان کا سیاسی کیریئر ہی لے ڈوبا، یوں پرویزالٰہی اور مونس الٰہی نہ گھر کے رہے اور نہ ہی گھاٹ کے۔
پرویزالٰہی کی جانب سے اپوزیشن کو دھوکہ دینے کے باوجود طارق بشیر چیمہ اور شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین اپنی کمٹمنٹ پر قائم رہے تھے۔ دونوں نے شہباز شریف کو وزیراعظم بنوانے کے لئے ووٹ دیا تھا اور یہ دونوں اب وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ سالک کو وفاقی وزیر بنائے جانے کے بعد مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے ان کی اجازت سے ہی تمام سیاسی فیصلے کیے ہیں۔ چوہدری شجاعت کا ویڈیو بیان میں کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے الیکشن میں سالک حسین نے اپنا ووٹ شہباز شریف کو دینے کا فیصلہ میرے مشورے اور مجھ سے پوچھ کر کیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سالک حسین کے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کے بعد چوہدری خاندان میں پڑنے والی دراڑ واضح ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ شجاعت حسین اور پرویزالٰہی فرسٹ کزنز ہیں اور دونوں نے پچاس برس اکٹھے سیاست کی۔
دونوں بڑے چوہدریوں کےعلیحدہ علیحدہ سیاسی راہیں اختیار کرنے پر واضح ہو گیا کہ چوہدری خاندان اب ماضی کی طرح سیاسی طور پر متحد نہیں رہا۔ پرویزالٰہی اور مونس الٰہی نے عمران خان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ شجاعت حسین اور سالک حسین نے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس امکان کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ اگلے الیکشن میں سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نون لیگ کا ٹکٹ حاصل کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین عشروں سے چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی ایک ہی سیاسی راہ اپنائے رہے۔ پہلے وہ مسلم لیگ ن کا حصہ تھے اور نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ پرویز الٰہی کو 90 کی دہائی میں وزیراعلیٰ پنجاب نہ بنانے پر شریف خاندان سے چوہدری خاندان کے اختلافات شروع ہوئے مگر دونوں خاندانوں کے رستے جنرل پرویز مشرف کے دور میں جدا ہوئے جب چوہدری برادران نے مسلم لیگ قائداعظم بنائی اور مسلم لیگ ن کے خلاف مشرف کے اتحادی کے طور پر الیکشن لڑا۔ اس دور میں چوہدری برادران کو خوب عروج حاصل ہوا اور پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے جبکہ چوہدری شجاعت کو ’کنگ میکر‘ کے طور پر شہرت ملی اور وہ تین ماہ کے لیے وزیر اعظم بھی بنے تھے۔