حفیظ شیخ کے جانے اور اسد عمر کے بطور وزیرخزانہ آنے کا امکان

باخبر حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے کھاتے میں بنائے جانے والے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے وزیر اعظم کے ساتھ معاملات خراب ہونے کے بعد استعفے کا عندیہ دے دیا ہے جبکہ دوسری طرف عمران خان نے بھی سابق وزیر خزانہ اور اپنے قریبی دوست اسد عمر کو دوبارہ سے وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا دعوی ہے کہ وزیر خزانہ اپنی وزارت میں مختلف حکومتی شخصیات کی جانب سے بار بار کی مداخلت سے تنگ آ چکے ہیں اور ان کا یہ موقف ہے کہ اگر ان کو وزیر خزانہ لگایا گیا ہے تو پھر انہیں اہم پالیسی فیصلے کرنے کی مکمل آزادی بھی ہونی چاہیئے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے حفیظ شیخ کی چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد وہ صحت کی خرابی کا بہانہ بنا کر لمبی رخصت پرجا چکے ہیں.
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ذہنی طور پر حفیظ شیخ سے جان چھڑانے پر تیار ہیں اور صرف ان کے استعفے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد وفاقی وزیراسد عمرکو دوبارہ وزیر خزانہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کل اسد عمرعمران خان کے قریب ترین لوگوں میں شمار ہو رہے ہیں جس کا ایک ثبوت جہانگیر ترین کی کپتان سے ناراضی بھی ہے۔ یاد رہے کہ کپتان نے پہلے ہی جہانگیر ترین کو قاف لیگ کے ساتھ مذاکرات کے لیے بنائے جانے والی کمیٹی سے ہٹا کر اسد عمر کو اس کمیٹی کا ممبر بنا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر حفیظ شیخ گھر چلے جائیں تو ہو سکتا ہے کہ شبرزیدی بطور چیئرمین ایف بی آر دوبارہ اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیں۔ شبر زیدی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کی طبیعت ناساز ہے جبکہ نئے چیئرمین کیلئے وزیراعظم کونام بھی بھجوا دئیے گئے ہیں لیکن واضح رہے کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چئیر مین ایف بی آر شبر زیدی کے حوالے سے یہ بھی خبریں سامنے آئیں تھیں کہ دونوں کے درمیان پالیسی معاملات پر اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں جس کے باعث شبر زیدی رخصت پر چلے گئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کپتان اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ شبر زیدی نے حفیظ شیخ کی وجہ سے بطور چیئرمین کام کرنے سے انکار کیا ہے اور اب وہ صرف حفیظ شیخ کے استعفے کے انتظار میں ہیں جس کے بعد اسد عمر کو دوبارہ اس عہدے پر فائز کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جب تحریک انصاف حکومت میں آئی تو اسد عمر کو وزیرخزانہ بنایا گیا تھا لیکن وہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج، روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا ہونے اور مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام رہے۔ بعد ازاں تنقید کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر اسدعمر نے وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، اب اسد عمربطور وفاقی وزیر منصوبہ بندی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button