حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گرینڈ مذاکرات کا امکان

ملک میں جاری شدید سیاسی بحران کے بعد کسی بھی وقت حکومت کی جانب سے انتخابات کا اعلان کیا جا سکتا ہے، جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گرینڈ مذاکرات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
17 جولائی کو ہونے والے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام بہت گہرا ہو گیا ہے جس کے ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
موجودہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح سیاستدانوں کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ سیاستدانوں نے ہی کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کی غیر مشروط مداخلت کے بعد فریقین کے درمیان جلد مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے اور اکتوبر میں عام انتخابات کے امکانات واضح ہونے لگے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 25 مئی کو عمران خان کے اسلام آباد مارچ کے دوران بھی اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کو مذاکرات کے لیے آمادہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس وقت مثبت مذاکرات نہ ہو سکے تھے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی پریس کانفرنس بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ماضی میں ہمیں کبھی ایک طرف اور کبھی دوسری طرف دھکیلا گیا لیکن اب ہمیں زبردستی الیکشن کی طرف مت دھکیلا جائے اور سیاستدانوں کو سیاست کرنے دی جائے۔