رمضان شوگرملز ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجنے کا حکم

احتساب عدالت لاہور نے وزیر اعظم شہباز شریف اوران کے صاحبزادے کیخلاف دائررمضان شوگرملزریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجنے کا حکم دیدیا۔

لاہور کی احتساب عدالت 5 کے جج محمد ساجد علی نے حالیہ نیب ترمیم کے بعد عدالتی اختیار نہ ہونے کے باعث ریفرنس واپس بھیجوانے کا حکم نامہ جاری کیا۔

احتساب عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ مذکورہ ریفرنس میں میاں محمد شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب اپنے بیٹے حمزہ شہباز جو کہ رمضان شوگر ملز کے سابق سی ای او/ڈائریکٹر تھے، کے ساتھ ملی بھگت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے گندا نالہ تعمیر کرنے کی منظوری اور ہدایات دیں۔

فیصلے میں کہاگیا ہے کہ الزام تھا کہ اس کے پس پردہ مقصد اپنی خاندان کی رمضان شوگرملزکو اچھا ڈسپوزل میکانزم فراہم کرنا اور اس سے مالی فائدہ حاصل کرنا جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا،نیب آرڈیننس کے سیکشن 5 میں نیب ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت کی گئی ترمیم کے مطابق احتساب عدالت کے پاس اس کیس/ریفرنس کا ٹرائل جاری رکھنے کا اختیار نہیں ہے،لہٰذا ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھجوایا جارہا ہے تا کہ اسے متعلقہ فورم کے سامنے رکھا جائے۔

احتساب عدالت نے ساتھ ہی دونوں ملزمان کو اگلے فورم پر پیش ہونے کے لیے عدالت کے اطمینان کی خاطر 5 لاکھ روپے فی کس کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2019 کو قومی احتساب بیورو نے وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔ اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے، اس سے قبل بھی شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیسز دائر کیے گئے تھے، جس میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم 14 فروری2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کی جیل سے رہائی کا حکم دیا تھا۔ اسی کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے 18 فروری کو اس وقت کے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر فرد جرم عائد کی تھی۔

Back to top button