سکیورٹی کمیٹی میں بیرونی سازش کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا
سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ خارجہ سے آنے والے دھمکی آمیز مراسلے سے جڑی سازش کے بارے میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بحث ہوئی تھی لیکن چونکہ اس سنگین الزام کے حوالے سے ٹھوس ثبوت نہیں تھا اسلئے آرمی چیف کی موجودگی میں کمیٹی نے امریکا کو احتجاجی مراسلہ بھیجنے تک ہی اپنے فیصلے کو محدود کر دیا تھا حالانکہ عمران خان اس سے بہت آگے جانا چاہتے تھے۔
انصار عباسی کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ جو کچھ بھی پی ٹی آئی کی حکومت کے حوالے سے کہا گیا اس پر امریکا کے ساتھ احتجاج کیا جائے۔ عمران خان کی زیر قیادت سویلین سائیڈ نے سازش کا معاملہ بھی اٹھایا لیکن فوج قیادت کی جانب سے اصرار کیا گیا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے اور محض قیاس کی بنیاد پر اسے سازش نہیں کہا جا سکتا۔ باخبر عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کمیٹی کی جانب سے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ امریکہ سے احتجاج کیا جائے کیونکہ جو کچھ بھی امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیغام کی صورت میں سامنے آیا تھا وہ پاکستان کیلئے نا مناسب اور جارحانہ تھا۔ انصار عباسی کو ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ نہ تو متعلقہ ایجنسیوں نے سازش بارے کوئی ثبوت پیش کیا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے سازش کے حوالے سے کوئی ثبوت دیے گے۔ انصار عباسی کے مطابق ذرائع نے افسوس کا اظہار کیا کہ کوئی شخص کس طرح صرف اپنے مفادات کے حصول کے لیے سیاسی رہنمائوں کو محض قیاس کی بنیاد پر غدار قرار دے سکتا ہے۔ انکا۔کہنا تھا کہ یہ ملک اور سیاست کیلئے خطرناک ہے۔
بقول انصار عباسی یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دفاعی اسٹیبلشمنٹ شاید اس معاملے پر کوئی بات کرے لیکن پہلے سپریم کورٹ کیس قومی اسمبلی کے اسپیکر کی روُلنگ کا فیصلہ کرلے۔ اپوزیشن رہنمائوں کا مطالبہ ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس معاملے پر کھل کر سامنے آئے اور بتائیے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع سے ہونے والی بات چیت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دھمکی آمیز خط کے معاملے کو سیاسی ایشو بنانے کیلئے سازش کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دوسر ی جانب اپوزیشن ذرائع نے کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنے الزامات ثابت کریں کیونکہ انہوں نے یہ سفارتی کیبل تین ہفتے دبائے رکھا اور تحقیقات نہیں کیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران ہمارے خلاف الزامات ثابت کرتے، ہمیں غدار ثابت کرتے اور سزا دیتے لیکن انہوں نے ایسی منصوبہ بندی کی کہ تحریک عدم اعتماد سے راہ افرار اختیار کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے اسمبلی میں 3 منٹ میں ڈپٹی اسپیکر سوری نے الزام لگا کر اجلاس کی کارروائی لپیٹ دی۔
وزیراعظم نے اس واردات کے دو منٹ بعد ہی ٹی وی پر تقریر کی اور صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس دے دی جس کے بعد بعد صدر نے بھی دو منٹ میں اسمبلی تحلیل کردی۔ لہذا صاف ظاہر ہے کہ یہ ساری سازش عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رکوانے کے لئے کی۔ بقول انصار عباسی، ایک سابق وزیر، جو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے رکن بھی تھے، نے انہیں بتایا کہ سفارتی خط کو انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے اپوزیشن کے اہم رہنمائوں اور ناراض پی ٹی آئی ارکان کی ملاقاتوں کے ساتھ جوڑنے کی بنیاد پر پی ٹی آئی قیادت نے اسے امریکی سازش قرار دے دیا۔
انصار عباسی کے مطابق آزاد ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ اس صورتحال میں جب ٹھوس ثبوت موجود نہیں، پی ٹی آئی نے اسے سیاسی معاملہ بنا دیا ہے اور مخالفین کو غدار قرار دیدیا ہے، ایسے میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کسی بھی طرح کی وضاحت کے نتیجے میں امکان ہے کہ سوشل میڈیا پر دفاعی حکام کیخلاف مہم چلائی جا سکتی ہے تاکہ اس سے دباو میں لایا جا سکے اور شاید اسی وجہ سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ ابھی تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔