شہباز نے نواز کی مخالفت کے باوجود کاکڑ کو وزیر اعظم بنوایا؟

سینئر صحافی اور تجزیہ کار جاوید چودھری نے کہا ہے کہ 16 ماہ میں ن لیگ کی سیاست کا جنازہ نکل گیا اور یہ عوام کے پاس جانے کے قابل نہیں رہے‘ مگر جہاں تک میاں شہباز شریف کا معاملہ ہے یہ میچ جیت گئے ہیں۔ سولہ ماہ میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو یہ یقین بھی دلا دیا آپ کو مجھ سے بہتر کوئی شخص نہیں مل سکتا۔ آپ اگر کہیں گے تو میں آئین کو بھی پھاڑ کر پھینک دوں گا‘میں میاں نواز شریف کی مخالفت کے باوجود انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بھی بنا دوں گا لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں یہ 16 ماہ صرف شہباز شریف کے تھے۔ اپنے ایک کالم میں جاوید چودھری لکھتے ہیں کہ ہم دنیا کی واحد اسلامک نیوکلیئر پاور ہیں‘ ہم آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہیں‘ ہماری فوج دنیا کی چوتھی بڑی اور مضبوط فوج ہے‘ ہمارے پاس 6ٹریلین ڈالر کے کاپر اور سونے کے ذخائر ہیں۔ ہمارے پاس دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے‘ زراعت کا پوٹینشل 40 بلین ڈالر سالانہ ہے‘ ہمارے پاس دنیا کی 30 بلند چوٹیاں ہیں‘ ہم صرف جڑی بوٹیوں سے دس پندرہ بلین ڈالرز کما سکتے ہیں‘ ہمارے پاس کوئلے کے اتنے ذخائر ہیں جن سے ہم دو سو سال تک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں‘ ہمارے پاس ہزار کلومیٹر کی کوسٹل لائن بھی ہے جس پر ہم کراچی جیسے تین نئے شہر آباد کر سکتے ہیں اور ہم آدھی دنیا کو مزدوروں سے لے کر ڈاکٹرز تک ہنر مند بھی دے سکتے ہیں لیکن ہم اس کے باوجود ایڑھیاں رگڑ رہے ہیں اور ہم نے 20 برسوں سے اقوام عالم کے چوکوں اور چوراہوں سے بھیک مانگنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ کیوں؟ کیوں کہ ہم مغل بادشاہوں کی طرح ہر اہم منصب پر اپنے سے کمتر صلاحیت کے لوگ تعینات کرتے ہیں‘ ہماری سیاسی جماعتیں حلقے کے نالائق ترین لوگوں کو ٹکٹ دیں گی‘ ان میں سے چھانٹی کر کے مزید نالائقوں کو وزیر بنائیں گی اور یہ وزیرآدھی بیوروکریسی سے چھان کر نااہل‘ نالائقوں اور کرپٹس کو تعینات کریں گے۔
جاوید چودھری کہتے ہیں کہ پاکستان میں 75برسوں سے ایک اور کھیل بھی چل رہا ہے‘ اسٹیبلشمنٹ ایک کم زور اور کمپرومائزڈ شخص کو وزیراعظم بناتی ہے اور وزیراعظم ایک کم زور اور کمپرومائزڈ افسر کو آرمی چیف لگانے کی کوشش کرتا ہے اور اس کھیل میں ملک کا بیڑا غرق ہو گیا ہے۔ ہماری حالت یہ ہے ہماری سیاسی قیادت کسی قابل‘ اہل اور سمجھ دار شخص کو نگران وزیراعظم بنانے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتی‘یہ تین چار ماہ کے لیے بھی گونگے‘ بہرے اور کمپرومائزڈ شخص کا انتخاب کرتے ہیں‘اس بار بھی یہی ہو رہا تھا‘ پی ڈی ایم کم زور ترین نگران وزیراعظم تلاش کر رہی تھی تاکہ ان کی واپسی کی گنجائش پیداہو سکے۔ یہ محسن نقوی جیسا تجربہ نہیں دہرانا چاہتے تھے‘ آپ کو یقیناً معلوم ہو گا آصف علی زرداری اور نواز شریف نے محسن نقوی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ اس لیے بنوایا تھا کہ یہ 12 کروڑ لوگوں کا صوبہ نہیں چلا سکیں گے‘ یہ بارہ بجے اٹھیں گے‘ دفتر جائیں گے۔دوستوں کے ساتھ گپ لگائیں گے‘ دو چار ارب روپے کمائیں گے اور گھر چلے جائیں گے مگر نتیجہ الٹ نکلا‘محسن نقوی نے دن رات ایک کر دیا‘ یہ ازبکستان سے کپاس کا نیا بیج تک لے آئے ‘ انھوں نے سات ماہ میں شہباز شریف کی اسپیڈ کو مات دے دی لہٰذا انھیں بنانے والے آج پچھتا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے انوارالحق کاکڑ کے معاملے میں بھی یہی ہوا ‘یہ آسمان سے نازل ہو چکے ہیں اور یہ بھی محسن نقوی کی طرح تینوں سیاسی جماعتوں کو ٹھیک ٹھاک ٹکر دیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو الیکشن بھی نہیں ہوں گے اور سیاسی جماعتوں کی واپسی بھی مشکل ہو جائے گی۔
جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ ہم پچھلے سولہ ماہ سے یہ سن رہے ہیں کہ ن لیگ نے اقتدار لے کر غلطی کی‘ یہ بات پارٹی کی حد تک درست ہے‘ واقعی 16 ماہ میں ن لیگ کی سیاست کا جنازہ نکل گیا اور یہ عوام کے پاس جانے اور ووٹ مانگنے کے قابل نہیں رہے‘ یہ اب کس منہ سے ووٹ کو عزت دو اور مہنگائی کی چکی کا ذکر کریں گے مگر جہاں تک میاں شہباز شریف کا معاملہ ہے یہ میچ جیت گئے ہیں۔ یہ مارچ 2022 میں جیل بھی جا رہے تھے اور ڈس کوالی فائی بھی ہو رہے تھے لیکن پھر یہ اقتدار میں آئے اور انھوں نے اپنے کیسوں کا فیصلہ بھی کرا لیا اور سولہ ماہ میں اسٹیبلشمنٹ کو یہ یقین بھی دلا دیا آپ کو مجھ سے بہتر کوئی شخص نہیں مل سکتا۔آپ اگر کہیں گے تو میں آئین کو بھی پھاڑ کر پھینک دوں گا‘میں میاں نواز شریف کی مخالفت کے باوجود انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بھی بنا دوں گا لہٰذا آپ کو مجھ جیسا شخص کہاں سے ملے گا؟ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں یہ 16 ماہ صرف شہباز شریف کے تھے۔