ضمانتوں کے باوجود علی وزیر کو رہائی کیوں نہیں مل رہی؟

پچھلے دو برس سے مسلسل قید کاٹنے والے پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی آخری کیس میں بھی ضمانت ہو گئی ہے لیکن خفیہ ہاتھ انہیں جیل سے باہر نہیں آنے دے رہے۔ 25 اکتوبر کو علی وزیر کو فوج اور ریاست مخالف تقاریر کے الزام کے تحت درج آخری کیس میں بھی بری کر دیا گیا لیکن اسٹیبلشمنٹ کے دبائو کی وجہ سے علی وزیر اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور ان کو رہا نہیں کیا جا رہا۔ یاد رہے کہ علی وزیر کو کراچی میں ایک ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے پر دسمبر 2020 میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں علی وزیر سمیت 12 ملزموں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت ہوئی، نامزد ملزموں پر ریاست مخالف تقاریر کرنے کا الزام تھا۔ 25 اکتوبر کو کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایم این اے علی وزیر اور دیگر نامزد افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کر دیا لیکن علی وزیر اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
پاکستان میں طاقتور اور کمزور کے لیے انصاف کے دوہرے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان روز منہ بھر کر فوج کو گالیاں دینے کے باوجود آزاد ہیں جب کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر فوج پر تنقید کے جرم میں اپنے خلاف دائر تمام مقدمات میں ضمانت ہو جانے کے باوجود قید ہیں۔ علی وزیر کے وکیل قادر خان ایڈووکیٹ کے مطابق کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ تمام کیسوں میں ضمانت ملنے کے باجود ان کو کیوں رہا نہیں کیا جا رہا، ہمیں بتایا گیا تھا کہ علی وزیر کے خلاف میران شاہ تھانے میں دائر ایک کیس پر وزیرستان کی عدالت نے گرفتاری وارنٹ جاری کیے ہیں، اس لیے ان کو کراچی کی جیل سے رہائی کے بعد میران شاہ پولیس کے حوالے کیا جائے گا، ہم نے وزیرستان کی عدالت سے معلوم کیا تو انہوں نے انکار کر دیا کہ ان کی جانب سے علی وزیر کی گرفتاری کا کوئی وارنٹ جاری نہیں ہوا ہے۔
علی وزیر کے خلاف کراچی میں دائر چار مقدمات میں سے ایک کیس میں سپریم کورٹ، دوسرے کیس میں سندھ ہائی کورٹ، تیسرے کیس میں ٹرائل کورٹ اور چوتھے اور آخری کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 14 ستمبر کو ان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔ تب علی وزیر پیٹ کی تکلیف کے باعث کراچی جناح ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ صحت یاب ہونے کے بعد انہیں دوبارہ کراچی کی سینٹرل جیل منتقل کیا گیا جہاں وہ تاحال موجود ہیں۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے بیان میں تمام کیسوں میں ضمانت کے باوجود علی وزیر کی رہائی نہ ہونے کو ’ظلم کی انتہا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علی وزیر سندھ حکومت کے ماتحت کراچی جیل میں مکمل حبسِ بے جا میں بند ہے۔ منظور پشتین نے لکھا کہ علی وزیر پر سندھ میں جتنے بھی مقدمات تھے، سب میں ضمانت ہو گئی، ضمانتی مچلکے جمع کیے اور رہائی کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود علی وزیر کو رِہا نہیں کیا گیا، عدالتی ضمانتوں کے باوجود علی وزیر اس وقت سندھ حکومت کے ماتحت کراچی جیل میں بند ہیں۔