غزہ پر اسرائیل کے مزید حملے، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 35 ہوگئی

اسرائیل اور حماس کے درمیان محاذ آرائی نے شدت اختیار کرلی، اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ میں 13 منزلہ بلند رہائشی عمارت تباہ کردی جب کہ حماس نے اسرائیل کی جانب سیکڑوں راکٹس برسائے۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں غزہ کے صحت حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ پیر کی رات سے اسرائیل کے فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک 10 بچوں سمیت 35 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب ایک اور خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 5 اسرائیلی شہری بھی ہلاک ہوئے جب کہ 10 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
غزہ میں ایک 13 منزلہ رہائشی عمارت میں حماس کا سویلین دفتر تھا جو اسرائیل کے درجنوں فضائی حملوں میں سے ایک حملے کے بعد زمین بوس ہوگئی جب کہ اسرائیل میں غزہ سے 70 کلومیٹر دور تک سائرن اور دھماکوں کی آوازیں آئیں۔
شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حکام نے غزہ میں حماس اور عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں کی تعداد اور طاقت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب مصر کے حکام نے کہا کہ وہ جنگ بندی کےلیے بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تشدد کی رفتار زور پکڑ رہی ہے۔ اپنے شہریوں کی ہلاکت سے پہلے ہی اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی سرحد پر مزید دستے بھجوا رہے ہیں جب کہ وزیر دفاع نے 5 ہزار ریزور فوجیوں کو متحرک کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ راکٹس اور فضائی حملوں کا یہ سلسلہ مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ میں اسرائیلی فورسز کے دھاوا بولنے کے باعث پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے بعد شروع ہوا۔ دوسری جانب کشیدگی میں اضافے کے بعد اسرائیل میں رہائش پذیر ہزاروں عرب برادریوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف حملوں کی مذمت کی۔ یہ حالیہ برسوں میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیل میں کیے گئے بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا۔ خیال رہے کہ سال 2007 میں غزہ کا کنٹرول حماس کے پاس آجانے کے بعد سے اب تک حماس اور اسرائیل تین جنگیں لڑ چکے ہیں، حالیہ جھڑپیں قطر، مصر اور دیگر کی ثالثی کی مدد سے چند روز کے بعد ختم ہوجاتی تھیں۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے امور انسانیت نے کہا ہے کہ 7 سے 10 مئی تک مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز ایک ہزار فلسطینیوں کو زخمی کرچکی ہیں۔ ایک بیان میں ادارے کا کہنا تھا کہ ان میں سے 735 افراد ربر کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 657 فلسطینیوں کو زیادہ تر جسم کے بالائی حصوں پر زخم آئے جب کہ ایک فلسطینی شہری اپنی آنکھ سے محروم ہوگیا۔ علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر برائے مشرق وسطیٰ امن عمل ٹور وینزلینڈ نے کہا کہ ‘فائرنگ کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک مکمل جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں، تمام فریقین کے رہنماؤں کو کشیدگی کم کرنے کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہوگی جو عوام ادا کر رہے ہیں، اقوامِ متحدہ تمام فریقین کے ساتھ مل کر تحمل بحال کرنے کےلیے کام کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button