فردوس عاشق نے وزیراعظم کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے فردوس عاشق اعوان کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نالائق عورت نے لابنگ کے ذریعے وزارت تو حاصل کر لی لیکن وہ کبھی بھی اس قابل نہیں تھی کہ اتنے اہم عہدے پر ذمہ داری سرانجام دے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق کی وزارت کے ایک سال میں وزیراعظم آفس کا ناقابل بیان نقصان ہوا اور ایک نالائق اور غیر منتخب وزیر کو ہٹانے کا فیصلہ بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔
ایک خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ فردوس میں اہلیت نہیں تھی کہ وہ وزارت اطلاعات سنبھال سکتی۔ ’انہوں نے لابنگ کے ذریعے وزارت تو لے لی لیکن عہدہ لینا ہی نہیں ہوتا بلکہ خود کو اس عہدے کے قابل ثابت بھی کرنا ہوتا ہے۔ فردوس عاشق اعوان کبھی بھی اس اہل نہیں تھیں کہ اتنی اہم وزارت کو چلا پاتی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فردوس عاشق کی وزارت اطلاعات کے عہدے پر رہنے سے حکومت اور وزیر اعظم آفس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وزیر اطلاعات کا عہدہ ایک بہت بڑا عہدہ ہے، ان کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت اور وزیر اعظم آفس کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ ایک سال  تک ان کو وزارت دئیے رکھنا ایک بہت طویل عرصہ تھا اور ان کو بہت پہلے ہٹا دینا چاہیے تھا۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں عاصم سلیم باجوہ کی شمولیت سے  وزیر اطلاعات شبلی فراز کو بڑی مدد ملے گی۔ ’عاصم سلیم باجوہ نے اطلاعات کے ادارے بنائے ہیں اور میڈیا کے حوالے سے سارے کام ان کو آتے ہیں اس لیے ان کی شمولیت سے شبلی فراز کو بڑی مدد ملے گی۔‘
ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ دوا ساز کمپنیوں نے کہا ہے کہ اگلے سال ستمبر سے پہلے ویکسین کی تیاری ممکن نہیں تو آپ ڈیڑھ سال ملک بند نہیں کر سکتے۔’اس لیے آپ کو صوبوں اور ماہرین کے ساتھ مل کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کونسے شعبوں میں نرمی کرنی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس پر فیصلہ کیے جاتے ہیں۔‘
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وزارت سائینس و ٹیکنالوجی کے اقدامات اور کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے حفاظتی کٹس برآمد کرنے جا رہا ہے۔ ’ایک سال کے اندر میڈیکل کے شعبے میں اتنا خود کفیل ہو جائیں گے کہ ہم ونٹیلیٹرز سمیت دیگر میڈیکل ڈیوائسز برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’جب پاکستان میں پہلا کیس آیا تو ہم کوئی بھی چیز اپنی نہیں بنا رہے تھے اور ہینڈ سینیٹائیزر کی قلت پیدا ہوچکی تھی لیکن اب اب حفاظتی کٹس اور ہینڈ سینیٹائزر میں اتنے خود کفیل ہو چکے ہیں کہ کابینہ نے برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وینٹیلیٹرز کے 58 ڈیزائین موصول ہوئے جس میں سے 13 شارٹ لسٹ کیے گئے اور اب سات ڈیزائنز لائسنسنگ کے مرحلے میں ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ان کے ٹرائلز کیے جا رہے ہیں اور پاکستان ایک سال کے اندر وینٹیلیٹرز سمیت بہت ساری میڈیکل ڈیوائسز برآمد کرنے کی پوزیشن میں آجائے گا۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button