میاں منشاء کے خلاف منی لانڈرنگ پر کارروائی شروع

حکومت نے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے پاکستان کے امیر ترین شخص اور مسلم کمرشل بینک کے مالک میاں محمد منشا کے خلاف منی لانڈرنگ قانون کےتحت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور پاکستان کے بڑے بزنس مین میاں منشاء کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات کی گھیرا تنگ کرتے ہوئے انکی فیملی کی جائیداد ضبط کرنے کی اجازت بھی حاصل کر لی ہے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی درخواست پر کسٹم کی خصوصی عدالت کے جج محمد اختر بہادر نے میاں منشا اور انکی فیملی کے تین افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تفتیش کرنے اور انکے تمام اثاثے عارضی طور پر قرق کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ حکومت نے میاں منشاءاور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ایف بی آر کے ذریعے دائر کیا تھا۔ کیس کی تفصیلات کے مطابق میاں منشاءنے لندن کے سینٹ جیمز ہوٹل اور کلب کیلئے منی لانڈرنگ کی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ عمر منشاءاور انکے بیٹے حسن منشاء ریزیڈینشل ہولڈنگ پرائیویٹ سنگا پور کے مالک ہیں۔ کیس میں میاں منشاءکے ساتھ انکے بچوں عمر منشاء، حسن منشاءاور ایمل منشاءکو بھی نامزد کیا گیا ہے۔میاں منشاءفیملی کے خلاف منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری، آمدن اور اثاثے چھپانے کا کیس دائر کیا گیا ہے۔ کیس کے متن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 2010 سے جون 2018 کے دوران بڑے پیمانے پر مالی ہیر پھیر کیا، اس حوالے سے حکومت نے کسٹم کورٹ سے منشا فیملی کے خلاف تحقیقات کی اجازت بھی طلب کی تھی۔ تفتیشی آفیسر اشفاق حسین شاہ نے عدالت میں دو صفحات پر مشتمل درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ میا منشا فیملی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے اس کی فیملی کے افراد محترمہ ایمل رضا منشا ، عمر حسن منشا اور حسن منشاء نے نومبر 2010 میں منی لانڈرنگ کرتے ہوئے برطانیہ میں اربوں روپے مالیت کی دو بڑی پراپرٹیز سینٹ جیمزکلب اور ہوٹل خریدا ہے لہذا ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں انکوائری اور ان کے اثاثے قرق کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر عدالت نے اثاثے عارضی طور پر قرق کرنے کی اجازت کے ساتھ منشاء فیملی کے تینوں افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ میں انکوائری کی بھی اجازت دے دی ہے۔ اب حکومت کی طرف سےمیاں منشا اور ان کی فیملی کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ معروف بزنس مین میاں منشا سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے تفتیش میں انکشاف کیا تھا کہ چونیاں پاور، نشاط پاور سے قومی خزانے کو 80 ارب کا نقصان پہنچا، دونوں پاور پلانٹ نشاط گروپ کی ملکیت ہیں، دونوں پاور پلانٹس سے مبینہ طور پر سالانہ 80 ارب روپے کا فراڈ ہوتا تھا۔ میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔
واضح رہے کہ میاں منشا کے خلاف پاکستان ورکر پارٹی کے چیئرمین فاروق سلہریا نے 2019 میں ایک درخواست نیب میں دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ میاں منشا نے 95ملین ڈالر منی لانڈرنگ کر کے پاکستان سے برطانیہ منتقل کئے ہیں۔ ایم سی بی بینک‘نشاط گروپ‘ڈی جی خان سیمنٹ‘آدم جی انشورنس اور نشاط پاور کمپنیاں میاں منشا کی ملکیت ہیں. نیب نے گزشتہ سال جون میں میاں محمد منشا کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کی تھیں۔