دنیا کے سب سے سست جانور کا سراغ مل گیا

ماہرین نے سلاتھ (Sloths) سے بھی کئی گنا سست ترین جانور دریافت کیا ہے، ماہرین نے گہرے تاریک غاروں میں چھپکلی نما سفید سلے مینڈر دیکھا ہے جو سات برس سے ایک ہی جگہ موجود ہے۔ یہ مخلوق دس برس میں ایک دس میٹر سفر بھی کرلے تو اس کے لیے بہت ہوتا ہے۔
یہ جاندار بہت طویل زندگی پاتے ہیں اور انہیں اولم کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم یہ بہت غیر سرگرم ہوتے ہیں اور اس سے قبل ایک ڈاکیومینٹری میں بتایا گیا تھا کہ ایک سال میں یہ جانور مشکل سے ایک میٹر آگے بڑھتا ہے۔
یہ مخلوق گہرے تاریک غاروں میں رہتی ہے اور بوسنیا ہرزیگووینا کے غاروں میں اولم عام پائے جاتے ہیں۔ حال ہی میں غار آنے والے ماہرین نے ایک سلے مینڈر کو دیکھا جو لگ بھگ سات برس سے ایک ہی جگہ موجود ہے لیکن زندہ ہے اور اسے ہلے جلے ہوئے 2569 روز گزر چکے ہیں۔
یہ سلے مینڈر حیرت انگیز طور پر عجیب و غریب جاندار ہیں۔ اول تو کوئی غار میں ان کا شکار نہیں کرتا دوم یہ کچھ کھاتے نہیں یعنی کئی سال بغیر کھائے پئے زندہ رہ سکتے ہیں۔ یہ جانور دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں اور پانی کے اندر یا پھر غاروں کی مکمل تاریکی میں ہی پڑے رہتے ہیں۔
جن غاروں میں اولمس رہتے ہیں وہاں کھانے پینے کو ویسے ہی کچھ موجود نہیں ہوتا۔ کبھا کبھار وہ چھوٹے شرمپ، گھونگھے اور کیڑے مکوڑے کھا کر منہ کا ذائقہ بدل لیتے ہیں۔
ہنگری کی لورینڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گرگلے بیلاز اور ان کے ساتھیوں نے بوسنیا، ہرزیگووینا اور دیگر ممالک کے غاروں میں ایک خاص تکنیک ’کیپچر مارک کیپچر کے ذریعے ان سلے مینڈروں کی حرکات و سکنات کو مسلسل آٹھ برس تک نوٹ کیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اکثر جانور ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے۔ یہ تحقیق جرنل آف زولوجی میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے جانوروں کے ارتقا اور تاریک غاروں میں پنپنے والی حیات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔