چاروں صوبوں میں مختلف طرز کا لاک ڈاؤن کیوں ہے ؟

کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتے کے لیے بڑھا دیا ہے تاہم پنجاب اورخیبرپختونخوا میں لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر کے ساتھ کنسٹرکشن سیکٹر اوراس جیسی درجنوں صنعتوں کو مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے تاہم ابھی تک بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کردیا ہے اور دیگر صوبوں کے مقابلے میں کنسٹرکشن سیکٹر کو بھی بدستور بند رکھنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کی مزید توسیع کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے حوالے سے لگائی جانے والی زیادہ تر پابندیاں قائم رہیں گی تاہم اب یہ جزوی لاک ڈاؤن ہے کیونکہ کچھ کاروبار اور صنعتیں بحال کر دی گئی ہیں۔
اگرچہ کریانہ سٹور، بیکری، آٹا چکی، گوشت، دودھ دہی، تندور، سبزی اشیا ضروریہ کی دکانیں، میڈیکل سٹور، آٹا چکی کی دکانیں کھلی رہیں گی اور ریستوران ڈلیوری کر سکیں گے لیکن پہلے کی طرح صوبوں کے درمیان سفر پر پابندی برقرار رہے گی جس میں ہر قسم کی ٹرانسپورٹ سروس معطل رہے گی۔ شہروں کے اندر نجی گاڑی میں دو افراد سے زیادہ بھی بلاجواز سفر نہیں کر پائیں گے اور یہ سفر اشیائے ضروریہ کی خریداری اور طبی ایمرجنسی کی صورت میں کیا جا سکے گا۔
نئے احکامات کے مطابق ہر قسم کے سرکاری یا نجی نوعیت کے اجتماعات پر پابندی ہو گی۔ کسی بھی قسم کے سماجی، مذہبی یا دیگر کسی بھی مقصد کے لیے عوامی یا نجی کسی بھی مقام پر اجتماعات کی اجازت نہیں ہو گی۔تعلیمی ادارے، سنیما گھر، سرکاری و نجی دفاتر، شاپنگ مالز، بازار، مارکیٹیں اور ریستوران بدستور بند رہیں گے۔ اسی طرح سرکاری اور نجی ٹیلی کام کمپنیاں بھی کھلی رہیں گی تاہم وہاں عام عوام کے داخلے پر پابندی ہوگی۔ کال سینٹرز صرف 50 فیصد عملے کے ساتھ کام کر سکیں گے تاہم وہاں بھی عام آدمی نہیں جا سکے گا۔ علاوہ ازیں تمام ڈرائی کلینرز، دھوبی خانوں، پرندوں اور ان کے خوراک کے دکانیں، ٹائر پنکچر، آئل ڈپو، پٹرول پمپس، ڈرائیور ہوٹل اور سپیئر پارٹس کی ایسی دکانیں جو قومی اور صوبائی شاہراؤں پر واقع ہوں، کھلی رہیں گی۔ اسی طرح پوسٹل اور کورئیر سروس کے دفاتر ضروری سٹاف کے ساتھ کھلے رہیں گے تاہم ڈاک کے ترسیل اور وصولی گھر کے دہلیز پر ہو گی۔
وفاقی حکومت اور صوبوں نے چند صنعتوں اور بنیادی ضروریات کے چند کاروباری اداروں اور افراد کو کام کرنے کی مشروط اجازت بھی دی ہے۔ ان کے لیے چند ضوابط ترتیب دیے گئے ہیں جن پر عملدرآمد ان کے لیے ضروری ہوگا۔ چند صنعتیں اور ان میں کام کرنے کے حوالے سے قوانین ہر جگہ پر ایک جیسے ہیں تاہم جن اداروں، افراد یا سروسز کو کام کرنے کی اجازت ملی ہے وہ ہر صوبے کے حوالے سے مختلف ہیں۔صوبہ پنجاب میں جن صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں ٹیکسٹائل، کھیلوں کا سامان بنانے، سرجیکل اور میڈیکل آلات بنانے، آٹو پارٹس، فارماسوٹیکل یا ادویات بنانے، لیدر اور لیدر گارمنٹس اور پھل اور سبزیوں کی پراسیسنگ کی صنعتیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ پولٹری اور فیڈ بنانے والی فیکٹریاں اور بیج، کھادیں اور سپرے والی دکانیں کھلی رہیں گی۔ ٹریکٹر، ان کے سپیئر پارٹس بنانے اور بیچنے والی دکانوں اور زرعی مشینری کی ورکشاپس کو بھی کام کرنے کے اجازت ہوگی۔ٹیٹرا پیک اور تمام قسم کے دودھ اور خوراک کو پراسیس اور پیکنگ کرنے کی صنعت بھی کھل سکے گی اور اس کے ساتھ ساتھ سوڈا ایش اور سیمنٹ بنانے والے پلانٹس کو بھی کام کرنے کے اجازت ہو گی۔
اس کے علاوہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کا اطلاق معمر افراد، خواتین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر نہیں ہوگا۔ سندھ حکومت نے بھی چند صنعتوں کو کام کرنے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں کنسٹرکشن کی صنعت کے چند شعبہ جات کو اجازت زیرِ غور ہے جبکہ ای کامرس یا کال سینٹرز، برآمدات سے تعلق رکھنے والی صنعتیں، توانائی سے متعلق صنعت، ایسی صنعتیں جن میں لیبر فیکٹریوں کے اندر کام کرتی ہے یا کم ہوتی ہے اور دیہاتی علاقوں میں ہوتی ہے جیسا کہ سیمنٹ، کیمیکل اور فرٹیلائزر بنانے کی صنعتوں کو اجازت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پیپر اور پیکیجنگ کے صنعت کو بھی کام کرنے کے اجازت دی گئی ہے۔
پلمبرز، کارپینٹرز اور الیکٹریشنز کو کام کے اجازت ہو گی تاہم اس سے قبل انہیں متعلقہ علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ وہ دکانیں نہیں کھول سکیں گے اور صرف بلانے پر گھر پر کام کے لیے جا سکیں گے۔ ڈرائی کلینرز، لانڈری، پودوں کے دکانیں یا نرسریاں، جانوروں کے علاج کے سینٹرز، سافٹ ویئر اور پروگرامنگ وغیرہ کے سینٹرز، گلاس کی صنعت، اسٹیشنری اور کتابوں کی دکانوں کو بھی کھولنے کی اجازت ہو گی۔
خیبر پختونخواہ حکومت نے بھی لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے روزمرہ استعمال اور بنیادی ضروریات کے کاروبار اور تجارت سے پابندی اٹھا لی ہے۔ تمام پبلک رکشہ سروس، پرائیویٹ گاڑیوں اور مزدوروں کو لے جانے والی گاڑیوں پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ریت، اینٹ، فائبر گلاس شاپس، بلڈنگ سیفٹی آلات، سٹیل، لکڑی، ٹائلز، واٹر سپلائی، سیمنٹ، پائپ، ہارڈ ویئر کی دکانیں اور ٹیوب ویل کے سامان والی دکانوں پر سے پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
بلوچستان حکومت نے بھی لاک ڈائون کے دوران کنسٹرکشن سے جڑی دکانوں اور کمپنیوں سمیت دیگر شعبوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے کنسٹرکشن کا کام کیا جاسکتا ہے۔ جن دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے ان میں بیج، فرٹیلایزر، باردانہ، ریت، بجری، اینٹ، سٹیل کی دکانیں اور گودام شامل ہیں۔ تاہم یہاں بھی ایس او پیز کا خیال رکھنا لازم ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button