شہباز گل کی رہائی کیلئے کل اسلام آباد میں ریلی نکالنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کی رہائی کے لیے کل اسلام آباد میں ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو پمز ہسپتال میں اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کی عیادت کرنے سے روک دیا ہے، جمعے کو عمران خان شہباز گل کی عیادت کے لیے پمز ہسپتال پہنچے تاہم پولیس نے انہیں ملاقات نہیں کرنے دی۔
اس موقعے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’مجھے شہباز گل سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ کیا یہاں قانون کی حکمرانی ہے یا جنگل کی؟ عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس نے ہمارا راستہ روکا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’شہباز گل پر تشدد ہو سکتا ہے تو پھر کسی پر بھی ہو سکتا ہے۔ پولیس بتائے وہ کس سے احکامات لے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل کی رہائی کے لیے سنیچر کو اسلام آباد میں ریلی نکالی جائے گی۔‘ سابق وزیراعظم نے عوام سے ریلی میں شرکت کرنے کی اپیل کی۔قبل ازیں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ’ملزم شہباز شبیر کو پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے ہسپتال میں سکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا ہے۔ ہسپتال میں اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔ ملزم جسمانی ریمانڈ پر نہیں ہے اور ملزم سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پمز ہسپتال آنے سے قبل عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے کوئی تشدد نہیں کیا تو میرا سوال یہ ہے کہ شہباز گل پر تشدد کس نے کیا؟‘
’تمام تصاویر اور ویڈیوز میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ گِل کو ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں جنسی تشدد بھی شامل ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’شہباز گِل کو نیچا دکھانے کے لیے ان کی تذلیل کی گئی۔ اب میرے پاس مکمل معلومات ہیں۔ بڑے پیمانے پر عوام میں اور ہمارے ذہنوں میں بھی ایک عام خیال ہے کہ یہ بھیانک تشدد کون کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ ’یاد رکھیں عوام ردعمل دیں گے۔ ہم ذمہ داروں کا پتہ لگانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔جمعے کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ معطل کرتے ہوئے پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا۔

Back to top button