مشترکہ مفادات کونسل نے متنازع نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے متنازع نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شریک ہوئے۔کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پرغورکیاگیا۔کونسل نئی نہریں نکالنے کے منصوبے پر حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنےکا منصوبہ مسترد کردیا۔کونسل نے کینالز سے متعلق ایکنک کا 7 فروری کا فیصلہ مسترد کیا، معاملہ دوبارہ ارسا کو بھجوایا جائےگا۔
ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائےگا، کسی بھی صوبے کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے۔
اسی طرح سال 22-2021، سال 23-2022 کی اور کونسل کی سال 24-2023 کی سالانہ رپورٹ کی بھی منظوری دے جائے گی۔کونسل نیپرا کی تین سال کی سالانہ رپورٹس کا بھی جائزہ لے گی، اسی طرح سی سی آئی سیکرٹیریٹ ملازمین کی بھرتیوں کے قواعد کی منظوری دی جائے گی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں، 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔