کے پی اسمبلی کے 35 PTI اراکین کی بغاوت کا امکان

 

 

 

علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے کے بعد خیبرپختونخوا میں سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے ایسے میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے 35 ناراض اراکین اسمبلی کی بغاوت اور الگ گروپ تشکیل دینے کی اطلاعات نے تحریک انصاف کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جہاں ایک طرف پی ٹی آئی نے ناراض اراکین کو منانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں وہیں گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا استعفیٰ منظور نہ کئے جانے کی صورت میں متبادل پلان بھی تیار کر لیا ہے جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بننے سے روکنے کیلئے کمر کس لی ہے اور پی ٹی آئی کے ناراض اراکین سے رابطے تیز کر دئیے ہیں۔ صوبے کی حالیہ صورتحال میں پی ٹی آئی کے ناراض اراکین اسمبلی کنگ میکر بن کر سامنے آ گئے ہیں۔

 

خیال رہے کہ 145 اراکین پر مشتمل خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو 92 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے، تاہم زیادہ تر اراکین آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے باعث پارٹی کے اندر بھی بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق صوبے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ  آزاد اراکین کی اکثریت  ہے،  ان کو ملا کر پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کی تعداد 92 بنتی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں جے یو آئی، ن لیگ، پی پی پی اور اے این پی کے اراکین کی مجموعی تعداد 53 ہے۔ قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار ہیں، اس لحاظ سے بظاہر پی ٹی آئی کو واضح برتری حاصل ہے۔ تاہم مبصرین کے بقول  اگرچہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کو عددی برتری حاصل ہے، تاہم گنڈاپور کی رخصتی کے بعد پی ٹی آئی ناراض اراکین کے سامنے آنے والے گروپ نے تحریک انصاف کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جبکہ دوسری جانب  وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کے بعد عمران خان کے نامزدہ سہیل آفریدی کا آسانی سے وزیر اعلیٰ بننا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

تاہم دوسری جانب پی ٹی آئی نے سہیل آفریدی کو ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بنوانے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے استعفیٰ نہ ملنے کے دعوے کے بعد علی امین گنڈاپور کے ہاتھ سے تحریر کردہ استعفیٰ گورنر کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ استعفے کی منظوری میں تاخیر کے صورت میں پی ٹی آئی نے گنڈاپور کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرائے گی، جس کیلئے اسمبلی میں علی امین گنڈاپور کے  دستخط کے ساتھ قرارداد پیش کی جائے گی، علی امین گنڈاپور کے دستخط کے بعد ان کا استعفیٰ منظور تصور ہوگا۔ بتایا گیا ہے کہ اس طریقہ کار سے تمام قانونی پہلو کور ہو جائیں گے، قرارداد کے ذریعے استعفیٰ منظور ہونے کے بعد سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ تعیناتی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق استعفیٰ منظوری کے بعد قانونی طور پر آج ہی سہیل آفریدی حلف لے سکتے ہیں۔

 

باخبر ذرائع کے مطابق گنڈا پور کے استعفے کے بعد جے یو آئی (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، اور مسلم لیگ (ن) نے غیر رسمی رابطے تیز کر دئیے ہیں تاکہ کسی متفقہ ’’مشترکہ امیدوار‘‘ کے ذریعے حکومت بنانے کی راہ ہموار کی جا سکے۔  مبصرین کے مطابق اگر پی ٹی آئی کے 15 سے 20 ناراض اراکین اپوزیشن کی صفوں میں شامل ہو جائیں تو صوبائی حکومت کی تبدیلی ممکن ہے۔ ایسے میں یہ خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے قریباً 35 ارکانِ اسمبلی اپوزیشن امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ جس کے بعد اپوزیشن اپنا وزیر اعلیٰ لانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں سیاسی صورتِحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بدل رہی ہے۔پی ٹی آئی اس وقت 3 دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے۔  اگر یہ تینوں گروپ متحد رہے تو حکومت برقرار رہ سکتی ہے، لیکن بکھرنے کی صورت میں اپوزیشن فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہے۔ اپوزیشن ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تقریباً 35 ایم پی ایز ایسے ہیں جن کے بارے میں سنا گیا ہے کہ وہ کسی اور کی مرضی سے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہ ارکان اپوزیشن کی طرف آ گئے تو نتائج یکسر بدل سکتے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کو سیاسی پناہ دی گئی ، وزیر اطلاعات

مبصرین کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے تمام اراکین کو آزاد قرار دے رکھا ہے ایسی صورت میں عمران خان کے نامزد کردہ امیدوار سہیل آفریدی کو ووٹ نہ دینے پر خیبرپختونخوا کے اراکین اسمبلی پر کوئی زد بھی نہیں آئے گی خیبرپختونخوا کی حالیہ صورتحال میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ناراض ارکان اب اپوزیشن کے لیے ’’کنگ میکر‘‘ کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق اگر اپوزیشن نے انہیں آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں یا صوبائی وزارتوں کی یقین دہانی کرا دی، تو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا دھڑن تختہ ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!