عمران کی جاسوسی پر پاکستان کا اقوام متحدہ سے رابطہ


پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی سطح پر انڈیا کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی اسرائیلی پیگاسس سپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی آپریشن کے معاملے کی تحقیقات کر کے حقائق واضح کرے اور ذمہ داران کا احتساب کرے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان نے انڈین حکومت کی جاسوسی کی کارروائیوں کو بے نقاب کرنے کی حالیہ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کو سنگین تشویش کے تناظر میں دیکھا ہے۔ پاکستان انڈیا کی جانب سے ریاستی سطح پر عالمی اصولوں کی واضح خلاف ورزی پر ریاستی سرپرستی میں وسیع پیمانے پر جاری نگرانی اور جاسوسی کی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ ’فوربڈن سٹوریز‘ کو جن 50 ہزار نمبروں پر مشتمل ریکارڈ تک رسائی ملی ہے اس فہرست میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سمیت دنیا بھر کے 14 حکمرانوں، انسانی حقوق کے کارکن اور صحافیوں کے نمبر شامل ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فوربڈن سٹوریز کے ساتھ ’دا پیگاسس پراجیکٹ‘ میں کام کرنے والے 17 صحافتی اداروں نے اس فہرست میں شامل نمبروں اور دیگر مواد سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ ان نمبروں کو اسرائیلی کمپنی این ایس او کی بنائے ہوئے پیگاسس سپائی ویئر استعمال کرنے والے کن ممالک نے منتخب کیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا نمبر 2019 میں انڈیا نے بطور ’پرسن آف انٹرسٹ‘ یعنی اہمیت رکھنے والی شخصیت کے طور پر منتخب کیا تھا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے ناقدین کی نگرانی اور جاسوسی کرنا انڈین حکومت کا خاصہ ہے۔ ’دنیا نے انڈین جمہوریت کا چہرہ ڈس انفو لیب رپورٹ کی صورت میں دیکھ رکھا ہے۔‘
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کیے گئے حالیہ انکشافات کو دیکھ رہا ہے اور انڈیا کی ان زیاتیوں پر عالمی فورمز کی توجہ مبذول کروائی جائے گی۔
’ہم اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں، حقائق کو منظرعام پر لائیں اور انڈیا میں موجود ذمہ داران کا محاسبہ کریں۔‘ واضح رہے کہ ’دا پیگاسس پراجیکٹ‘ کے تحت جاری کی گئی فہرست میں نمبر موجود ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس شخص کو پیگاسس کے ذریعہ ہیک کیا گیا ہو یا ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔ یہ فہرست ان افراد کا تعین کرتی نظر آئی ہے جن کو ‘پرسن آف انٹرسٹ’ کے طور پر منتخب کیا گیا۔تاہم اس فہرست میں شامل افراد میں سے چند کے موبائل فونز کا تجزیہ کیا گیا تو اس سے معلوم ہوا کہ انھیں بعد میں پیگاسس کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیگاسس سپائی ویئر بنانے والی کمپنی این ایس او نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا سپائی ویئر صرف اور صرف سرکاری اداروں کو جانچ کے بعد فروخت کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد صرف دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کو روکنا ہے۔ تاہم اس کے برعکس اسرائیل کے اس سافٹ وئیر کو پاکستانی وزیر اعظم سمیت دنیا کے کئی سربراہان مملکت کی جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
18 جولائی کو متعدد عالمی صحافتی اداروں میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ ’فوربڈن سٹوریز‘ کو 50 ہزار سے زیادہ فون نمبرز پر مشتمل ریکارڈ تک رسائی حاصل ہوئی جن کو اسرائیلی نجی کمپنی این ایس او کے جاسوس سافٹ ویئر ‘پیگاسس’ کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی اور جاسوسی کا ہدف بنایا گیا تھا۔ اس فہرست میں پاکستان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد فون نمبرز شامل تھے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر این ایس او کی مدد سے صارف کسی بھی فون نمبر کے ذریعہ اپنے ممکنہ ہدف کے فون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اس کی مدد سے فون کے تمام ڈیٹا کو حاصل کر سکتا ہے اور فون استعمال کرنے والے کی نقل و حرکت کو بھی جانچ سکتا ہے۔

Back to top button