موت کے 6 ماہ بعد القاعدہ چیف نے آڈیو پیغام جاری کر دیا

جولائی 2022 میں کابل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کے 6 مہینے بعد القاعدہ کے مفرور سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری نے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے امریکی دعووں پر پانی پھیر دیا یے۔ امریکی انتظامیہ نے ایمن الظواہری کے بارے میں دعوی کیا تھا کہ وہ جولائی میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، تاہم القاعدہ نے اب تک ان کے جانشین کا اعلان نہیں کیا اور اب ان کی ایک آڈیو جاری کردی گئی ہے جس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ زندہ ہیں۔ ایسے میں امریکی انٹیلی جنس کو دوبارہ چیک کرنا ہوگا کہ 31 جولائی 2022 کو مارا جانے والا شخص واقعی ڈاکٹر ظواہری تھا یا کوئی اور کیونکہ نہ تو لاش منظرعام پر آئی تھی اور نہ ہی تدفین کی کوئی اطلاع آئی تھی۔
القاعدہ نے 23 دسمبر کو 35 منٹ دورانیے کی ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ان کے امیر ڈاکٹر ایمن الظواہری کا بیان ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی انٹیلی جنس گروپ ’سائٹ‘ نے کہا ہے کہ اس آڈیو ریکارڈنگ کی تاریخ غیر واضح ہے اور اس میں سنائی دینے والے بیان سے بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ اسے کب ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن سنائی دینے والی آواز القاعدہ کے سربراہ کی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی کی جانب سے ظواہری کی موت کے دعوے کے بعد القاعدہ نے ان کے جانشین کا اعلان نہیں کیا تھا، تاہم سیف العدل، جن کا اصل نام محمد صلاح الدين زيدان ہے، کو زیادہ مضبوط دعویدار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ ظواہری کے بارے میں امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک امریکی حملے میں مارے گئے تھے، جو 2011 میں تنظیم کے بانی اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد شدت پسند گروپ کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا۔
الظواہری کی مبینہ ’ہلاکت‘ کے بعد امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ الظواہری برسوں سے روپوش تھے اور انہیں تلاش کرنے اور ہلاک کرنے کا آپریشن انٹیلی جنس اداروں کے لیے صبر آزما کام تھا۔ امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ دو دہائیوں سے واشنگٹن کو مطلوب القاعدہ رہنما کے لیے ان کا روزمرہ کا معمول تب جان لیوا ثابت ہوا، جب 31 جولائی 2022 کی صبح ایک امریکی میزائل نے انہیں ان کی بالکونی میں نشانہ بنا کر ہلاک کردیا۔ ظواہری ہوا خوری کے لئے معمول کے مطابق صبح صبح بالکنی میں نکلے تھے۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے انٹرویوز پر مبنی امریکی میڈیا میں چھپنے والی رپورٹس کے مطابق القاعدہ کے 71 سالہ رہنما اپنے معمول کے مطابق صبح 6 بج کر 15 منٹ پر کابل کے محلے شیر پور میں اپنے تین منزلہ مکان کی بالکونی میں نمودار ہوئے، جو ان کے آخری لمحات ثابت ہوئے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وہ عام طور پر طلوع آفتاب کے بعد یہاں آتے تھے، مگر ہمیشہ اکیلے ہوتے تھے۔ امریکی انٹیلی جنس نے ان کے اسی معمول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپریشن کی منصوبہ بندی کی تاکہ نشانہ درست رہے اور کوئی اور جانی نقصان بھی نہ ہو۔
القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے بعد تنظیم کے سربراہ بننے والے ایمن الظواہری کو نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔ وہ 2001 میں امریکی افواج کے ساتھ شدید فائرنگ کے دوران اسامہ بن لادن کے ساتھ مشرقی افغانستان کے پہاڑی سرحدی علاقے میں روپوش ہوگئے تھے۔ امریکہ کو کئی دہائیوں سے ان کی تلاش تھی اور ان کے سر پر 2.5 کروڑ ڈالر کا انعام مقرر تھا۔ تاہم اب امریکی انٹیلیجنس کو دوبارہ چیک کرنا ہوگا کہ 31 جولائی 2022 کو مارا جانے والا شخص واقعی ڈاکٹر ظواہری تھا یا کوئی اور کیونکہ ان کی لاش منظرعام پر نہیں آئی تھی اور نہ ہی ان کی تدفین کی کوئی اطلاع آئی تھی؟