بنگلہ دیشی مظاہرین نے 9مئی کے پاکستانی ہنگاموں کی تاریخ کیسے دہرائی؟

بنگلہ دیش کی طاقتور ترین وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے 16 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں احتجاجی مظاہرین کی لوٹ مار نے پاکستان میں 9 مئی کو ہونے والی شرپسندانہ کارروائیوں کی یاد تازہ کر دی۔5 اگست کو بنگلہ دیش میں ملک کے بانی شیخ مجیب کے مجسمے پر برستے ہتھوڑے، وزیر اعظم ہاؤس میں انقلاب کے نعرے بلند کرتا ہجوم، ہائی سکیورٹی زون میں سکون سے پرتعیش اشیا کو بے فکری سے لوٹتے ہوئے نوجوان، پاکستانی عمرانڈوز کی طرح لوٹ مار کرتے دکھائی دئیے۔

پیر کے روزجب ملک میں 16 سال سے برسراقتدار رہنے والی طاقتور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت پلک جھپکتے زمین بوس ہوئی اور انھیں ملک سے فرار ہونا پڑا تو حکومت مخالف طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نوجوان خالی وزیر اعظم ہاؤس کی عمارت پر ٹوٹ پڑے۔ ایسے میں کئی دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو نظر آئے جن میں کسی نے وزیر اعظم کے بیڈ روم میں بستر پر لیٹ کر تصویر بنوائی تو کسی نے سرکاری کھانے پر ہاتھ صاف کیا۔لیکن شاید سب سے دلچسپ تصویر وہ تھی جس میں ایک نوجوان ایک ساڑھی زیب تن کیے ہوئے تھا جو مبینہ طور پر وزیر اعظم ہاوس سے ہی چرائی گئی تھی۔ایسے ہی مزید مناظر میں نوجوانوں کو جانور تک چراتے ہوئے دیکھا گیا۔

ان مناظر کو جہاں دنیا بھر میں دیکھا گیا اور مختلف طرح کے تبصرے کئے گئے وہیں پاکستانی سوشل میڈیاصارفین ان واقعات کو ملک میں گزشتہ سال نو مئی کو ہونے والی شرپسندانہ کارروائیوں سے تشبیہ دیتے ہوئےدکھائی دئیے سوشل میڈیا صارفین نے لکھا کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش کا نو مئی ہو گیا۔‘

واضح رہے کہ نو مئی کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے جن میں سے لاہور میں ہونے والے احتجاجی مطاہرے میں شرپسندی عمرانڈوز لاہور کور کمانڈر ہاؤس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اور بعد میں ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جن میں کور کمانڈر ہاؤس سے اشیا چرائی گئیں۔ ان چوری شدہ اشیا میں ایک مور بھی شامل تھا جبکہ بنگلہ دیشں کی طرح نوجوانوں نے فوجی وردی میں تصاویر بنائیں جبکہ عمران خان کے بھانجے میں باقاعدہ ایک فوجی آفیسر کی پتلون لہرا کر زبان درازی بھی کی تھی۔ اسی طرح 5 اگست کو بنگلہ دیش سے بھی ایسے ہی مناظر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ ’ہمارے نو مئی کی کاپی کرنا چھوڑ دیں۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’سری لنکا میں مظاہرین نے صدر کے گھر کو لوٹا، بنگلہ دیش میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں نو مئی کو ایک فوجی افسر کے گھر سے مور چرانے پر سزا ملی جو ختم نہیں ہو رہی۔‘

بنگلہ دیش سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی افراد فرنیچر اٹھا کر لے جا رہے ہیں جبکہ عمارت کے اندر موجود کمروں میں لوگوں کو صوفوں پر آرام کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ بہت سے لوگ ان اشیا کو اپنی فتح کی علامت کے طور پر ساتھ لے گئے۔

واضح رہے کہ ہجوم کی جانب سے عمارت میں داخل ہونے پر سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں نے ان کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ بنگلہ دیش میں لوگوں نے نو مئی کو دہرایا لیکن اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں فوج اثر ورسوخ رکھتی ہے اگرچہ کہ وہ سیاسی پردے کے پیچھے چھپ کر ہی کام کر رہی ہو۔

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد ملک کی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی جس کے لیے بات چیت جاری ہے جبکہ مشتعل مظاہرین نے سوموار کو متعدد پولیس سٹیشن سمیت بنگلہ دیش کے بانی وزیر اعظم شیخ مجیب الرحمان کی دھانمنڈی میں واقع پرانی رہائشگاہ اور میوزیم کو بھی نظر آتش کر دیاہے۔یہ وہی مقام ہے جہاں سے شیخ مجیب الرحمان کو سنہ 1971 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد فوجی بغاوت میں اسی جگہ ان کو قتل کیا گیا تھا۔

Back to top button