معروف پاکستانی کامیڈینز کے عروج و زوال کی کہانیاں

پاکستان میں کامیڈی کی دنیا کے بڑے ناموں نے سخت محنت کے بعد کامیابیوں کا سفر طے کیا ہے، ان میں سے کئی فنکار اتنے غریب تھے کہ انہیں راتوں کو سڑکوں پر بھی سونا پڑا، انہوں نے بھوک اور افلاس بھی دیکھی، خود تو مشکل وقت دیکھا لیکن کوشش کہ ان کے بچے ایسے وقت سے نہ گزریں، ان میں سے کئی فنکار خود تعلیم یافتہ نہ تھے لیکن ان کی خواہش تھی کہ ان کے بچے تعلیم یافتہ ہوں، آج ہم آپ کو بتائیں گے ان کامیاب کامیڈینز نے اپنے کیرئیر کا محنت سے بنائے۔
چھوٹے قد کے قدآور فنکار جاوید کوڈو سینئر ترین سٹیج آرٹسٹ ہیں، جاوید کوڈو زندگی میں کئی طوفانوں سے گزرے ہیں ، وہ تعلیم حاصل نہیں کر سکے تھے اور معمولی نوکریاں کر کے اپنی زندگی کا گزر بسر کرتے تھے ، جاوید کوڈو نے سٹیج کے ساتھ فلموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر خوب دکھائے ، 150 کے قریب پاکستانی فلموں میں کام کرنے والے کوڈو دن میں موٹرسائیکل کی دکان پر مکینک کا کام کرتے تھے اور رات کو سٹیج ڈرامہ کرتے تھے ، سٹیج فنکاروں نے بھی ہر مشکل وقت میں جاوید کوڈو کی مدد کی ۔تھیٹر میں جاوید کوڈو کا کیرئیر چار دہائیوں پر محیط ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنا عرصہ سٹیج ، فلم اور ٹی وی پر کام کرنے کے باوجود جاوید کوڈو کو ان کے کام کا صلہ نہیں مل سکا اور فالج سمیت متعدد بیماریوں کا شکارہو گئے ، جاوید کوڈو کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو اولاد سے نوازا ہے۔ ان کے بڑے بیٹے کا نام طیب ہے ، طیب کا قد نارمل ہے اور وہ نے اپنے بیمار والد کی خوب خدمت کر رہا یے ، جاوید کوڈو نے طیب کی تعلیم میں کوئی حرج نہیں آنے دیا اور یہی وجہ ہے کہ طیب آج محکمہ صحت پنجاب میں سرکاری ملازم ہے اور لاہور کے جنرل ہسپتال میں خدمات انجام دے رہا ہے۔
جاوید کوڈو کے دوسرے بیٹے کا نام سلمان کوڈو ہے جس نے باپ کی وراثت کو آگے بڑھانے کے لیے تھیٹر کی دنیا میں قدم رکھا ، سلمان کوڈو لاہور سمیت مختلف شہروں کے سٹیج پر پرفارمنس کر چکے ہیں۔
گُلو بادشاہ کے نام سے شہرت حاصل کرنے والے کامیڈین عابد کاشمیری نے بھی بڑی جدوجہد کے بعد نام کمایا ، عابد کاشمیری کو بچپن میں اداکاری کا بالکل شوق نہیں تھا ، وہ تھیٹر کے واحد فنکار ہیں جو شادی شدہ ہونے کے بعد تھیٹر پر آئے ، عابد کشمیری لاہور میں پیدا ہوئے جہاں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے پاکستان ریلوے میں ملازمت حاصل کی ۔ انہی دنوں عابد کشمیری کو اچانک اداکاری کا شوق پیدا ہوا۔ وہ سائیکل پر ریلوے کے دفتر جایا کرتے تھے۔ ایک فن انہوں نے اپنی سائیکل کا رخ پی ٹی وی لاہور آفس کی طرف موڑ لیا۔ انہیں چانس مل گیا اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ، عابد کاشمیری نے ٹی وی اور فلم سے خوب پیسہ اور نام کمایا ، عابد کے بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں ، ان کے بڑے بیٹے کا نام کاشف ہے جوکہ امریکی شہریت رکھتے ہیں ، ان کے چھوٹے بیٹے کا نام رحیم ہے جوکہ لاہور میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہا ہے ، رحیم کو اداکاری کا شوق ہے اور اپنے باپ کی وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے کامیڈین بننا چاہتا ہے۔ مگر انھوں نے ابھی تک شوبز کی دنیا میں قدم نہیں رکھا ہے ۔
اردو تھیٹر کے بہت بڑے نام مرحوم سکندر صنم نے اپنے نام کا پورا حق ادا کیا ، انھوں نے اپنے کام سے کامیڈی کی دنیا کو فتح کیا اور لوگوں کے دلوں کے صنم بنے ، سکندر صنم ایک بے مثال فنکار گزرے ہیں ، انھوں نے کراچی تھیٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور عمر قریشی جیسے بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ، سکندر صنم کے فن کے ڈنکے صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ہمسایہ ملک بھارت میں بھی خوب بجے ، بھارت کے مقبول کامیڈی شو میں فن کا مظاہرہ کرنے کے بعد انھوں نے بھارتی فلموں کی پیروڈی کا سلسلہ شروع کیا جس میں ان کو بے پناہ مقبولیت ملی اور ان کی پیروڈی فلم تیرے نام ٹو کی تعریف تو سلمان خان تک نے کی ۔ کامیڈی کی دنیا کا یہ بڑا نام بھی حکومتی بے توجہی کا شکار ہو کر جہان فانی سے کوچ کر گیا۔سکندر صنم کے بڑے بیٹے شہباز صنم اپنے باپ کی وارثت کو آگے بڑھانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں اور کراچی کے مختلف تھیٹرز میں پرفارمنس بھی دے رہے ہیں۔
تھیٹر کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ببو برال کو بے پناہ شہرت ملی ، ان کی مزاحیہ قوالی آج تک مقبول ہے ، ببوبرال کو اداکاری کا بچپن سے شوق تھا لیکن اپنی بہنوں کی شادیوں کے لیے انھوں نے بہت محنت کی یہاں تک کہ ان کو امریکہ بھی جانا پڑا جب ان کی ایک بہن کی شادی رہ گئی تو پھر وہ وطن واپس آئے اور تھیٹر کا باقاعدہ آغاز کیا، شوکی خان اور مستانہ کے ساتھ ببو برال کی جوڑی بہت مقبول ہوئی ، تاہم ببوبرال آنے والی دولت کو اچھے طریقے سے سنبھال نہ سکے اور انھوں نے اپنے آخری ایام انتہائی کسمپرسی کی حالت میں گزارے ، وہ 2011 میں جہان فانی سے رخصت ہوئے ، ببوبرال نے دو شادیاں کیں ، ان کی پہلی شادی خاندان میں ہوئی جبکہ دوسری شادی شوبز میں کی ، دوسری شادی میں سے ان کا ایک بیٹا نبیل برال اور ایک بیٹی تعبیر برال پیدا ہوئے ، نبیل برال اپنے والد کی وراثت کو آگے بڑھانا چاہتے تھے لیکن قسمت کو یہ منظور نہیں تھا اور وہ ایک ٹریفک حادثے میں معذور ہو گئے ، نبیل آج کل بیمار ہیں اور مدد کے طلب گار ہیں ۔
ببوبرال کی بیٹی کا نام تعبیر برال ہے ، ببوبرال کی موت نے ان کے تمام خواب چکنا چور کر دیئے کیونکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں ، تعبیر برال نے وقت کے ہاتھوں مجبور ہو کر سٹیج پر آنے کا فیصلہ کیا اور آج کل لاہور کے مختلف سٹیج ڈراموں میں رقص کر رہی ہیں ۔
تھیٹر کے شرارتی فنکار لکی ڈئیر نے بھی باقی فنکاروں کی طرح بہت محنت کی ، ان کا اصل نام لیاقت علی ہے ، وہ گدھا گاڑی چلایا کرتے تھے جس کے پیچھے انھوں نے لکی ڈئیر لکھوا رکھا تھا ، سٹیج کی دنیا میں آنے کے بعد انھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز لکی ڈئیر کے نام سے ہی کیا۔ لکی ڈیئر پیسے کمانے میں بدقسمت رہے ، لکی ڈئیر نے تین شادیاں کی ہیں ، معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے وہ بیک وقت ٹی وی اور سٹیج پر پرفارمنس دے رہے ہیں ، لکی ڈئیر کے بیٹے تعلیم حاصل نہیں کر سکے اور معمولی کام کر کے روزگار کماتے ہیں ، لکی ڈئیر کا بڑا بیٹا ڈرائیور ہے ، گاڑی چلا کر زندگی کا گزر بسر کرتا ہے۔
کامیڈین محمود خان مرحوم نے بھی تھیٹر کے کئی ڈراموں میں پرفارم کیا ، ان کا موٹاپا ہی ان کی کامیڈی ہے لیکن اسی موٹاپے کی وجہ سے وہ کئی بیماریوں کا شکار بھی ہوگئے ، محمود خان کو بھی بدقسمتی سے ان کے کام کا صلہ نہیں مل سکا ، عمر کے آخری حصے میں بیمار ہوئے تو ان کے پاس علاج کے پیسے نہیں تھے ، کرایہ نہ دینے کی وجہ سے انہیں مالک مکان نے نکال دیا ، محمود خان اپنا بوریا بستر سمیٹ کر لاہور پریس کلب کے باہر بیٹھ گئے تھے ، ان کے حالات اتنے بدتر تھے کہ دوائی کھاتے تو کھانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے اور کھانا کھاتے تو دوائی کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button