فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کافیصلہ،ایک اورنظرثانی درخواست آ گئی

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےفیصلے کے خلاف ایک اور نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔
نظرثانی درخواست شہری جنید رزاق کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 مئی 2025 کا اکثریتی فیصلہ آئین کے فراہم کردہ بنیادی انسانی حقوق کےبرخلاف ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اکثریتی فیصلے میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دی گئی جو آئین کے آرٹیکل 10 اے کے برخلاف ہے، آئینی بینچ نے ماضی کے عدالتی فیصلوں پر غلط انحصار کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلےمیں ہےکہ فریقین نے اٹارنی جنرل کے بیان کردہ 9 مئی واقعات کی تردید نہیں کی، حالانکہ ملزمان کا 9 مئی کو اس قسم کے واقعات میں ملوث ہونا ثابت نہیں ہوا ہے، ہر ملزم کے کیس کا فیصلہ ایک آزاد عدالت نے شواہد کی بنیاد پر کرنا ہے۔فیصلے میں 9 مئی واقعات سے متعلق پیراگراف کو حذف کیا جائے اور 7 مئی 2025 کے آئینی بینچ کے فیصلے کونظرثانی کرکےکالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا تھا جب کہ فوجی عدالتوں کےفیصلےکے خلاف اپیل کاحق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا تھا۔