عمران کے یوتھیوں کو فوج کی جیت ہضم کیوں نہیں ہو پا رہی؟

معروف صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ کے دوران پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی عبرتناک شکست پر ملک کا ہر طبقہ خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے، ماسوائے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عمران خان کے سپورٹرز کے۔

روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تحریر میں انصار عباسی کہتے ہیں کہ پاکستانی افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب نے قوم میں ایک ایسا جذبہ پیدا کیا ہے جسکی ہماری زندگیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کہا جاتا ہے کہ 1965 کی جنگ کے وقت بھی پاکستانی قوم کا جذبہ کمال کا تھا۔ اس تازہ معرکہ سے پہلے پاک فوج کی جنگی صلاحیتوں پر اُٹھائے جانے والے تمام سوالوں اور تنقید کا فوج نے ایسا جواب دیا ہے کہ پوری قوم پاکستان اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگا رہی ہے۔

تاہم انصار عباسی کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے پاکستان میں آج بھی ایک ایسا طبقہ موجود ہے جو بھارت کی شکست اور افواج پاکستان کی جیت پر خوش ہونے کی بجائے افسردہ ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو جنگ کے دوران بھی پاک فوج پر تنقید کرتے ہوئے اس کی بھارت کے ہاتھوں عبرتناک شکست کی پیش گوئیاں کرتے رہے۔ آپ سب اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو پتا چل جائے کہ ان اِکا دُکا عناصر کو چھوڑ کر ہر پاکستانی بھارت کی شکست پر خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے چونکہ مودی نے پاکستان پر یہ جنگ مسلط کر کے خطے کا بدمعاش بننے کی جو کوشش کی تھی اسے بری طرح ناکام بنا دیا گیا ہے۔

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حالیہ جیت کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانی بتاتے ہیں کہ وہاں ایک حیرت انگیز تبدیلی آئی ہے۔ ان ممالک کے لوگوں کا پاکستانیوں کیساتھ رویہ یکسر تبدیل ہو گیا ہے اور پاکستانیوں کی عزت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لیکن اسکے باوجود تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عقل کے اندھوں کا ایک محدود طبقہ اب بھی موجود ہے جو پاک فوج کی تعریف کرنے سے کتراتا ہے۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ ان لوگوں کے پاس فوج کی تعریف نہ کرنے کے سو بہانے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ پاکستان کو جنگ تو صرف پاک فضائیہ نے جتوائی، تاہم اس کے باوجود یہ لوگ پاک فضائیہ کی تعریف کرنے کو بھی تیار نہیں۔ کچھ لوگوں کو اس جنگ میں فوج کی قیادت کرنے والے آرمی چیف عاصم منیر کی تعریف کرنے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ ایسے افراد قابل ترس ہیں، یہ بیچارے لاعلاج ہیں بلکہ بدقسمت ہیں کہ پاکستان کی اتنی بڑی کامیابی کو تسلیم کرنے یامحسوس کرنے سے قاصر ہیں۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ اگر حالیہ جنگ میں کامیابی کے بعد پاکستانیوں کا جوش و جذبہ اور خوشی دیکھنی ہے تو دیکھیں کہ پاکستان کے کونے کونے میں قوم فوجی جوانوں کا کیسے استقبال کر رہی ہے۔ جنگ لڑ کر واپس آنے والوں پر پھول نچھاور کیے جا رہے ہیں، اُنہیں گلے لگایاجا رہا ہے، قوم کی بھارت کے خلاف فوجی جیت پر جذبات کا اندازہ راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں بھی ہوا جب آرمی چیف عاصم منیر پہ ایس ایل کا میچ دیکھنے وہاں پہنچے۔ وہاں پر موجود تماشائیوں کا فوج کے بارے میں جذبہ دیدنی تھا۔

جنرل عاصم منیر ریاست کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر کیسے بن گئے ؟

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے فوج نے ہمیں وہ کچھ دے دیا جس کی ہمیں توقع ہی نہیں تھی۔ ہم لوگ کتنا عرصہ سنتے رہے کہ فوج اس ملک کو کھا گئی، لیکن جو کارنامہ اس فوج نے بھارت کو شکست فاش دے کر سرانجام دیا ہے اُس نے ہمارے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو بھی حیران کر دیا کہ کیسے اتنے کم وسائل رکھنے والی فوج نے اتنی مہارت کیساتھ اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت کو گھنٹوں میں عبرت ناک شکست سے دوچار کر دیا۔ پاک فوج صحیح معنوں میں چھپا رستم نکلی۔ اگر ایک طرف یہ اہم ہے کہ قوم اپنی فوج کے بارے میں کیا سوچتی ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ دنیا ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے۔ امریکا ہو، یورپ، عرب ممالک ہوں یا سائوتھ ایشیا ہر جگہ پاکستان کی فوج کے چرچے ہیں۔ حتیٰ کہ بھارت کے اندر بھی اب یہ تسلیم کیا جارہا ہے کہ پاک فوج بھارتی فوج سے بہت بہتر ہو چکی ہے اور اس لیے پاکستان یہ جنگ جیتا۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں کچھ لوگوں کو خطرہ ہے کہ کہیں بھارت پھر سے پاکستان پر حملہ نہ کر دے۔ میری ذاتی رائے میں ہمیں اگرچہ اپنے دفاع کیلئے تیار رہنا چاہیے لیکن مجھے اب نظر نہیں آ رہا کہ بھارت دوبارہ یہ غلطی کرے گا۔ ویسے ہی بھارتی فوج کا مورال صفر ہو چکا۔ مودی اور بھارتی فوج کو معلوم ہے کہ اگر پھر سے کوئی مس ایڈونچر کیا تو پاکستان کا جواب پہلے سے بھی زیادہ پرزور ہو گا۔ ہاں یہ خطرہ ضرور ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشتگردی میں اضافے کی کوشش کرے اور یہ وہ ایریا ہے جس پر ہماری توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔

Back to top button