کیا بابراعظم کی کپتانی میں پاکستان ٹی 20ورلڈ کپ جیت پائے گا ؟
پاکستان 6 جون سے نیویارک میں امریکی کرکٹ ٹیم کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیل کر ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی 2024 میں انٹری دے گا۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹیم کی خراب پرفارمنس کے باوجود کپتان بابر اعظم کو امید یے کہ بحیثیت کپتان ان کے لیے یہ تیسرا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ خوش قسمت ثابت ہو گا۔ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں یکم جون سے شروع ہونے والے اس عالمی ایونٹ میں 9 جون کو پاکستان روایتی حریف بھارت کے مدمقابل ہوگا۔ 11 جون کو نیویارک ہی میں اس کا تیسرا میچ کینیڈا سے ہوگا جبکہ 16 جون کو وہ فلوریڈا میں آئرلینڈ کے خلاف گروپ اے میں اپنا آخری میچ کھیلے گا۔
سپر ایٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے کی صورت میں پاکستان کے تین میچ 19 سے23 جون تک انٹیگا اور بارباڈوس میں ہوں گے۔ بابر اعظم لگاتار تیسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔ 2021 میں پاکستان ٹیم مسلسل پانچ میچ جیتنے کے بعد دبئی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے ہاری تھی۔ 2022 میں میلبرن میں کھیلے گئے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو شکست دی تھی۔
موجودہ ٹیم میں کھیلنے والے بابر اعظم کے علاوہ فخر زمان، حارث رؤف، افتخار احمد، محمد رضوان، نسیم شاہ، شاداب خان، اور شاہین شاہ آفریدی 2022 کے ٹورنامنٹ میں بھی شامل تھے۔ محمد عامر 2009 کے فاتح اسکواڈ میں شامل تھے جبکہ عماد وسیم 2016 اور 2021 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ تھے۔ ابرار احمد، اعظم خان، محمد عباس آفریدی، صائم ایوب اور عثمان خان وہ پانچ کھلاڑی ہیں جو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے اسرائیلی آرمی کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرلیا
یاد ریے کہ 2009 میں لارڈز میں یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس سے قبل 2007 میں پاکستانی ٹیم نے جوہانسبرگ میں فائنل میچ کھیلا تھا جس میں انڈیا نے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران ٹی ٹوئینٹی فارمیٹ میں نمایاں تبدیلی آچکی ہے۔ بابر اعظم 14 سال کے تھے جب یونس خان نے 2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ لارڈز کے تاریخی میدان میں جیتا تھا۔ لیکن آٹھ سال بعد بابر اعظم ، سرفراز احمد کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے لارڈز سے تقریباً دس میل کے فاصلے پر دی اوول میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 جیتی تھی۔
بابر اعظم ان یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں "مجھے لارڈز میں پاکستان کی 2009 کی فتح اور یونس خان کا پویلین کے سامنے ٹرافی اٹھانا آج بھی یاد ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے مجھے 2009 اور اس سے پہلے کے اسٹارر کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلنے کی مزید ترغیب دی اور پھر 2017 میں اس ٹیم کا حصہ بننا اور کامیابی اور فخر کے اسی احساس کو محسوس کرنا ، یہ وہ چیز ہے جس کا مجھے اب بھی مزہ آتا ہے۔
بابراعظم کہتے ہیں اب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنا، ان یادوں کو تازہ کرنا اور یہ اعزاز پاکستان کے ُپرجوش لوگوں کے سامنے پیش کرنا میرے کریئر کا مقصد اور ہدف ہے جو اچھے دنوں میں ہمیشہ چٹان کی طرح ہمارے پیچھے کھڑے رہے ہیں۔ بابر اعظم کا کہنا یے کہ ہم اس ورلڈ کپ میں سخت محنت کریں گے، ہر بار جب ہم میدان میں قدم رکھیں گے تو اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے اور امید ہے کہ ہماری تیاریاں اور وعدے اس سفر میں ہمارا ساتھ دیں گے۔