آئینی ترمیم کیلئے حکومت کی حمایت، ایم کیو ایم اپنی شرائط سامنے لے آئی؟

26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی اتحادی ایم کیو ایم بھی کھل کر سامنے آ گئی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے حکومت کے آئینی ترمیمی پیکج کے لیے اپنی حمایت کو ملک بھر میں مقامی حکومتوں کو مضبوط کرنے کی حامل شقوں کی شمولیت سے جوڑ دیا ہے۔

ایم کیو ایم نے یہ مطالبہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے نمائندوں نے حکومت سے بلدیاتی اداروں کے حوالے سے آرٹیکل 140-اے میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا، پارٹی نے وزیراعظم کو سفارشات پر مبنی ایک مسودہ بھی پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ اسے حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم کا حصہ بھی بنایا جائے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کا وفد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی قیادت میں مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت کے لیے کراچی میں قائم ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی دفتر کا دورہ کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ یہ ترامیم بھرپور طریقے سے اثرانداز ہوں گی اور آئین یا کسی بھی قانون، فیصلے یا عدالت کے حکم میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود لاگو ہوں گی۔

تجویز میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 140-اے مقامی حکومتوں کے نظام کے قیام اور سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داری اور اختیارات مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کرنے کے آئین کے حکم کو پورا کرنے میں ناکام رہا، لہٰذا آئین کے اصل مقاصد کو محسوس کرنے کے لیے آئین میں مقامی حکومتوں کے کردار، کاموں، ذمہ داریوں اور اختیارات کو واضح طور پر بیان کرنا ضروری ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 140-اے کی شق 1 میں ترمیم کی جائے گی جسے اس طرح پڑھا جائے گا کہ: ’فیڈریشن بذریعہ قانون، پورے ملک میں ایک مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گی جس کے تحت سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داری اور اختیار مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کیا جائے گا۔

مجوزہ قانون کا مقصد اسلام آباد، پشاور، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پچاس لاکھ سے زیادہ آبادی والے ہر دوسرے شہر میں میٹروپولیٹن سٹی حکومتیں قائم کرنا ہے۔

اسی طرح، 10 لاکھ سے 50 لاکھ تک کی آبادی والے شہروں میں میونسپل سٹی حکومتیں قائم کی جائیں گی، 5لاکھ سے 10 لاکھ کی آبادی والے شہروں کے لیے میونسپل حکومتیں، ایک لاکھ سے 5 لاکھ کے درمیان آبادی والے علاقوں کے لیے ٹاؤن گورنمنٹ؛ تمام دیہی اضلاع کے لیے ضلعی حکومتیں؛ اور 50 ہزار سے 1ہزار کی آبادی والے قصبوں کے لیے ٹاؤن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔

شہری علاقوں میں یونین کمیٹیاں، دیہی علاقوں میں یونین کونسلیں، ہر یونین کمیٹی یا کونسل میں وارڈز اور ہر گاؤں میں ویلج کمیٹیاں (پنچایت) ہوں گی، ترمیم کے مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ ہر مقامی حکومت کی مدت اس کے پہلے اجلاس کی تاریخ سے پانچ سال ہو گی، جب کہ میئر یا چیئرمین کا انتخاب براہ راست ہوگا جبکہ بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے سے ایک ماہ قبل انتخابات کرائے جائیں گے۔

 

 

Back to top button