آئین پر یقین رکھنے والوں سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں تاہم دشمنوں سے کوئی بات نہیں ہوسکتی: وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئین اور سبز ہلالی پرچم کو تسلیم کرن والوں سے بات چیت کےراستے کھلے ہیں لیکن دشمن کےساتھ نہ بات چیت ہوسکتی ہے نہ ہی نرم رویہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی کےحالیہ واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔
وفاقی کابینہ کےاجلاس میں گفتگو کرتےہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کےاندوہناک واقعات ہوئے،حالیہ دہشت گردی کےواقعات میں 50 سے زائد شہری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شہید ہوئے۔
وزیر اعظم پاکستان نےکہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان، کرک میں بھی بےگناہ لوگوں کو شہید کیاگیا، فتنہ الخوارج کے دہشت گرد افغانستان سےآپریٹ کرتےہیں، دہشت گردوں کےخلاف مؤثر آپریشن بھی ہوئےہیں۔بلوچستان میں دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائےکم ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کامقصد ملک میں خلفشار پیدا کرناہے، دہشت گردوں نےبس سےاتار کر معصوم لوگوں کو شہید کیا۔
یورپی یونین کی بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا کہ حکومت پاکستان کی ترقی،خوش حالی کےلیے اقدامات اٹھاہی ہے، دہشت گردوں کےناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے، دشمنوں کو پہچاننا اور انہیں شکست دینے کےلیے یکجہتی کااظہار کرناہوگا، ہمیں پختہ ارادےکے ساتھ آگے بڑھناہے۔کسی قسم کی کمزوری کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کرچیلنج عبور کرےگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اپنےدشمنوں کو پہنچانناہوگا، پاکستان کےآئین اور جھنڈے کو تسلیم کرنےوالوں سےبات چیت کےراستے کھلےہیں، دشمن کےساتھ نہ بات چیت ہوسکتی ہے نہ ہی نرم رویہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نےکابینہ اراکین سےگفتگو میں کہاکہ میں بہت جلد بلوچستان کادورہ کروں گا اور وہاں کی صورت حال کاجائزہ لوں گا۔