غزہ،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سےشہیدفلسطینیوں کی تعداد300سےتجاوزکرگئی

غزہ میں امدادی سامان لینےکیلئےجمع ہونےوالوں پراسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ،2روزکےدوران شہید فلسطینوں کی تعداد 300سےتجاوز کرگئی۔
اسرائیلی فورسز کی بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں 48 گھنٹوں کے دوران 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد ان افراد کی ہے جو خوراک اور امدادی سامان حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، صرف پچھلے 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 118 فلسطینی جاں بحق اور 581 افراد زخمی ہوئے۔ ان میں سے 73 افراد آج صبح کے حملوں میں شہید ہوئے، جن میں 33 امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ ہلاکتیں اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ متنازع تنظیم غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا بنیادی ہدف عام شہری تھے، خصوصاً وہ لوگ جو خوراک اور بنیادی ضروریات کی اشیاء کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔
ادھر جبال المویسی کے علاقے میں ایک خیمہ بستی پر حملہ ہوا جس میں 13 افراد جان سے گئے، جب کہ غزہ شہر کے مغرب میں قائم مصطفیٰ حافظ اسکول—جہاں متاثرہ شہریوں کو پناہ دی گئی تھی—کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 16 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
مزید برآں، امریکی سیکیورٹی کنٹریکٹرز نے تصدیق کی ہے کہ خوراک لینے والے بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز نے براہ راست فائرنگ کی۔
یہ تازہ حملے غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہے ہیں، جہاں پہلے ہی غذائی قلت، طبی سہولیات کی کمی، اور شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔