موسلادھار بارش کے بعد گودار شہر میں کشتیاں چل پڑیں

کپتان حکومت کی جانب سے گوادر کی ترقی پر اربوں روپے لگانے کے دعوے تو مسلسل کیے جاتے ہیں لیکن ان دعووں کا پول موسم سرما کی پہلی بارش نے کھول دیا جب شہر پانی میں ڈوب گیا اور لوگوں کو نقل و حرکت کے لیے کشتیاں چلانی پڑ گئیں۔
بلوچستان کے جنوب مغربی اور ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش نے ایسی تباہی مچائی یے کہ لوگوں کو گھروں سے نکلنے کیلئے چھوٹی کشتیوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہوگئے جبکہ کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں، گوادر کے بازاروں، سڑکوں اور گلی محلوں میں بارش کا پانی اس حد تک جمع ہوگیا ہے کہ ساحلی شہر کے ماہی گیر جو کشتیاں لے کر سمندر میں مچھلیاں پکڑنے جاتے تھے وہ اب آمدورفت کے لئے استعمال ہو رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ، زیارت اور قلعہ سیف اللہ سمیت بالائی اور شمالی بلوچستان میں اگلے کئی روز تک بارش اور برف باری کا امکان ہے۔ موسلا دھار بارشوں سے گوادر پورٹ سے متصل ملا بند کے علاقے میں گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے، جسے نکالنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ قریبی پہاڑوں کے دامن سے بھی پانی بہہ کر آبادی کی طرف جا رہا ہے لوگوں کی زندگی عذاب ہو گئی ہے۔
گوادر کے ایک رہائشی جمیل احمد نے بتایا کہ پورے شہر بالخصوص پرانی آبادی کے تمام گلی کوچے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سیوریج لائنیں دکانوں اور مکانوں سے دو سے تین فٹ اوپر بنائی گئی ہیں جس وجہ سے ایئرپورٹ روڈ اور اطراف کے علاقوں میں پانی کی نکاسی نہیں ہو پا رہی اور گٹر کا گندا پانی بھی گھروں میں داخل ہو گیا، لوگ بالٹیوں کی مدد سے پانی نکالنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں، پانی کے جمع ہونے سے کئی کچے مکانات کی دیواریں گر گئی ہیں اور یا ان کی بنیادیں اتنی کمزور ہو گئی ہیں کہ کسی بھی وقت گرنے کا خدشہ ہے، ملا فاضل چوک اور پرانی آبادی سے ماہی گیر اور رضا کار اپنی کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
الوقت گوادر شہر، پسنی اور ملحقہ علاقوں میں بجلی نہیں ہے، کیسکو حکام کے مطابق پسنی گرڈ سٹیشن میں بارش کے بعد فنی خرابی پیدا ہوئی جسے دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں، کمشنر مکران ڈویژن شبیر احمد مینگل نے بتایا کہ گوادر میں اربن فلڈنگ کی صورت حال ہے، انتظامیہ چھوٹی بڑی مشینوں کے ذریعے گھروں اور محلوں سے پانی نکالنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ کچے مکانات گرے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں، کئی مقامات پر پانی کا رخ آبادی سے ساحل سمندر کی طرف کر دیا گیا ہے، گوادر سے ملحقہ مکران ڈویژن کے دوسرے ضلع کیچ میں بھی بارش کے بعد سیلابی صورت حال ہے، کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت، آسکانی بازار اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ بلنگور دشت بارش سے زیادہ متاثر ہوا۔
سیاسی دھند میں لپٹا 2022
بلوچستان سے ملحقہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں بھی طوفانی بارشیں ہوئی ہیں جس سے وہاں تباہی مچ گئی، ڈپٹی کمشنر کیچ نے بتایا کہ کیچ کے کئی سرحدی علاقوں میں ایران سے بھی سیلابی ریلے داخل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ندی نالوں میں درمیانے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔
ضلعے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے آبادی میں داخل ہونے کی وجہ سے چار دیواریاں اور کچے مکانات گرے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے، ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، پانی کا رخ بدل کر کئی دیہاتوں کو محفوظ کرلیا گیا، متاثرین کو خوراک، کمبل، خیمے اور دیگر امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
سب سے زیادہ بارشیں ایران سے ملحقہ بلوچستان کے علاقے گوادر، اورماڑہ، پسنی، جیونی اور کیچ میں ہوئیں، آئندہ 36 گھنٹوں میں ایران سے آنے والا یہ سسٹم خضدار اور دالبندین کی طرف چلا جائے گا۔کوئٹہ، زیارت، ژوب، چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، کوہلو، بارکھان اور ہرنائی سمیت بالائی اور شمالی بلوچستان میں بارشں کا سلسلہ شروع ہوگا ابھی کئی جاری رہے گا، اس دوران پہاڑی علاقوں میں برف باری کا بھی امکان ہے۔
