پاکستان نے انڈیا، اسرائیل اور افغانستان کو کیسے نکیل ڈالی؟

 

 

 

معروف لکھاری ہے اور تجزیہ کار عمار مسعود نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے بھارت اور افغانستان کے ساتھ ہونے والے حالیہ دو معرکوں میں دشمن کے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے ان کی طبیعت ٹھیک ٹھاک صاف کر دی ہے۔ پاکستان کی دلیر سپاہ نے افغان اور انڈین فورسز کو ایسی عبرت انگیز شکست دی ہے کہ اب وہ شرم سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔ دنیا بھارتی اور افغان دہشت گردوں کا تمسخر اڑا رہی ہے۔ شکست ان کے چہروں پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گئی ہے۔

 

پاکستان کی بہادر افواج نے ہر مرحلے پر اپنی برتری تسلیم کروائی۔ فضا میں بھی ہمارا راج رہا اور زمین بھی ہماری افواج کی دلیری کے ترانے گاتی رہی۔ ان فتوحات کے پیچھے پوری قوم کی دعائیں بھی ہیں اور شہیدوں کے خون کی لالی بھی۔

 

عمار مسعود اپنے تازہ تجزیے میں کہتے ہیں کہ پاکستان حال ہی میں بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے چکا ہے کہ انڈیا چاہے بھی تو یہ ہزیمت نہیں بھول سکتا۔ بھارت کو شکست دیے زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ افغان طالبان اور ان سے منسلک دہشت گرد گروہوں نے پاکستان کی چیک پوسٹوں پر حملہ کر دیا۔ لیکن انہیں بھی عبرت ناک شکست ہوئی۔ وہ بھی بھارت کی طرح سیز فائر کی بھیک مانگتے رہے۔ مگر اس مرتبہ جارحیت کرنے والوں کو گھر تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب تک افغان فورسز کی چیک پوسٹوں پر پاکستانی پرچم نہیں لہرائے گے، پاکستانی فوجی جوانوں کی تشفی نہیں ہوئی۔

 

عمار مسعود کے مطابق یہ دو جنگیں جیتنے کے بعد دنیا  میں پاکستان کے حوالے سے نقطہ نظر ہی بدل گیا۔ پہلے جو ممالک یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان صرف امداد مانگنے والا ملک ہے اب وہی پاکستان کو مدد گار سمجھنا شروع ہو گئے ہیں اور اس کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رہے ہیں۔ کل تک پاکستان کو شدت پسندوں کا حمایتی قرار دینے والا امریکا اب اسلام آباد کو اپنے صف اول کے حلیفوں میں شامل کرنے لگا ہے۔ دوحہ سربراہان اجلاس میں پاکستان کی جتنی توصیف ہوئی ہماری سوچ سے بڑھ کر تھی۔ سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ دنیا ہماری عسکری طاقت کا لوہا مانتی ہے۔ سب کچھ پاکستان کے حق میں جا رہا ہے مگر تین ممالک اس سے خوش نہیں ہیں۔

 

عمار مسعود کہتے ہیں کہ اس وقت دنیا کے امن کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت، افغانستان اور اسرائیل سے ہے۔ ان تین ممالک نے ہر موقع پر عالمی امن کی خواہش کا مذاق اڑایا ہے اور انسانی حقوق پامال کیے ہیں۔ ان ممالک نے نفرت کو شعار بنایا۔ تشدد کی پرورش کی۔ دنیا بھر میں انتشار پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جو رویہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا ہے وہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ اپنایا ہے۔ ایک پوری وادی کو حبس بے جا میں رکھا جا رہا ہے ایک پوری نسل کو قتل کیا گیا یے۔

 

ایسے میں دنیا کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ تیسری عالمی جنگ اس کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت بڑھتی ہے تو سارے عالم اسلام کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ فلسطینیوں کا خون بہت ارزاں ہو چکا ہے۔ اب غزہ امن معاہدہ ہو چکا مگر اس سے پہلے 70 ہزار نہتے فلسطینی شہید کر دیے گئے۔ دنیا کا دباؤ بڑھا، پاکستان کی ضمانت ملی، سعودی عرب کا احسن کردار سامنے آیا تو بات غزہ کے امن معاہدے تک پہنچی، ورنہ ظلم کی روایت جانے کتنی نسلوں تک جاری رہتی۔

 

عمار مسعود کہتے ہیں کہ ادھر افغان دہشتگردوں کا بھی یہی حال ہے۔ دہشتگردی ان کا کاروبار ہے۔ ساری دنیا ان کی کرتوتوں سے واقف ہے۔ ان کے شر سے نہ امریکا محفوظ ہے نہ جرمنی نہ فرانس نہ پاکستان۔ یہ اسلام کے نام کو بٹہ لگا رہے ہیں۔ ان کو آپ چاہیں تحریک طالبان پاکستان کے نام  سے پکاریں، افغانی طالبان کہیں، یا داعش کے قاتل  کہیں۔ ان کے شر سے دنیا پناہ مانگتی ہے۔ ایک عالم ان سے نجات چاہتا ہے۔ ایک زمانہ ان کے ظلم کا گواہ ہے۔ یہ اس عہد  کے سب سے بڑے گناہ گار ہیں۔

 

قصہ مختصر اگر اسرائیل کو کھلی چھوٹ مل جاتی ہے تو عالم اسلام کے لیے خطرہ بڑا واضح ہے۔ افغان دہشتگردوں کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی تو ساری دنیا کے امن کو خطرہ ہے۔ کوئی ملک محفوظ نہیں۔ کوئی خطہ اس خوف سے مبرا نہیں۔ اس میں اگر بھارت کو بھی شامل کر لیں تو یہ تین ممالک دنیا میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور فسادات کی بنیادی وجہ ہیں۔ ان کی بدمست قوت کے آگے بند باندھے بغیر دنیا میں امن کا تصور ممکن نہیں۔ دنیا کو بارود سے بچانے کے لیے ان ممالک کی سیاہ کاریوں کو ختم کرنا ہو گا۔

 

عمار مسعود کے بقول بات بڑی واضح ہے۔ بھارتی جبر ہے تو اس کے خلاف ایک ہی قوت کھڑی ہے اور وہ ہے پاکستان۔ ورنہ اس خطے کے کسی ملک میں اتنی جرات نہیں کہ بھارتی استبداد کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو سکے۔ افغان دہشتگردوں کی قوت کے سامنے کون سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے تو جواب پاکستان کی صورت میں ملتا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کو قابو کرنا ہو تو دنیا کو پاکستان کو مدد کے لیے پکارنا پڑتا ہے۔ مختصر یہ کہ پاکستان ہی اس وقت  دنیا میں امن کا ضامن ہے۔

 

بات یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ دنیا اس وقت تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر کھڑی ہے۔ ایک چھوٹی سی غلطی ساری دنیا کو بارود کا ڈھیر بنا سکتی ہے۔ ایک چنگاری سارے جنگل کو راکھ بنا سکتی ہے۔ ایسے میں بدمست قوتوں کے آگے بند صرف پاکستان باندھ سکتا ہے۔ یہی قوت ہے جو اسرائیل کے استبداد کا جواب ہے۔ بھارت کے نفرت انگیز عزائم کی روک تھام بھی پاکستان ہی کر سکتا ہے۔ افغانیوں کو نکیل بھی پاکستان ہی ڈال سکتا ہے۔ پاکستان ان تینوں شر انگیز قوتوں سے نبرد آزما ہوا اور اپنی طاقت کا لوہا بھی منوایا۔ عمار مسعود کہتے ہیں کہ بات صرف اتنی ہے کہ تاریخ کے اس مقام پر پاکستان صرف اپنی سلامتی کی جنگ نہیں لڑ رہا بلکہ دنیا کے امن کی خاطر،  امن کے دشمنوں سے نبرد آزما ہے۔ یہ بات سارے عالم پر واضح ہو چکی ہے کہ  امن کے ان دشمنوں کے سامنے اگر کوئی طاقت سیسہ پلائی دیوار بن سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان ہے۔ خوش قسمتی یہ ہے کہ دنیا عالمی امن کے لیے پاکستان کی اہمیت سے واقف ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے اندر سے ہی چند شر پسند جبر کی قوتوں کے ساتھ مل کر  ہمیں ہی زک پہنچا رہے ہیں۔ دنیا کی جنگ میں ہم خود کو منوا چکے، دشمن کو ناکوں چنے چبوا چکے ہیں۔ یہ بات  ہمارے اندرونی دشمنوں کو بھی سمجھ آ جانی چاہیے کہ ہم نے نہ  اپنی سرحدوں، نہ عالم اسلام پر حرف آنے دیا اور نہ ہی امن عالم پر سمجھوتہ کیا۔

 

یاد رکھیں! تاریخ یہ ہمیشہ یاد رکھے گی کہ مسلمانوں کی ایک مملکت نے تن تنہا دنیا کے امن کی خاطر تیسری عالمی جنگ ان ملکوں کے خلاف لڑی جن سے ٹکرانے کی کوئی جرات نہیں کرتا تھا۔

 

Back to top button