کروڑوں کا سونا خریدنے والے جواریوں کو بڑا جھٹکا لگ گیا

 

ملک بھر میں سونے کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دوران اچانک آنے والی نمایاں کمی نے مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کی غیر متوقع گراوٹ کے نتیجے میں جہاں سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے وہیں سونے میں سرمایہ کاری کے ذریعے لاکھوں روپے کمانے کی خواہش رکھنے والے کئی کروڑ پتی بھی کنگلے ہو گئے ہیں۔  گزشتہ چند دنوں میں ملک بھر میں سونے کی قیمتوں میں اچانک 16 ہزار روپے فی تولہ کی بڑی کمی نے مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس ایک جھٹکے سے نہ صرف سٹہ گینگ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے بلکہ سونے کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر 5لاکھ روپے تولہ تک لے جانے کیلئے سرگرم جواریے بھی لٹ گئے ہیں۔

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں سونا فی تولہ 16 ہزار روپے سستا ہو چکا ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں فی تولہ سونا 16 ہزار روپے کی کمی کے بعد 4 لاکھ 14 ہزار 362 کا ہوگیا۔ اسی طرح 10 گرام سونے کا بھاؤ 14 ہزار 3 روپے کم ہو کر 3 لاکھ 54 ہزار 963 روپے ہوگیا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 150 ڈالر کم ہو کر 3930 ڈالر فی اونس ہوگئی ہے۔

تاہم مارکیٹ ذرائع کے مطابق پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں کمی عالمی منڈی میں جہاں روپے کی مضبوطی، شرحِ سود میں استحکام اور مقامی طلب میں کمی نے کردار ادا کیا ہے وہیں سونے کی قیمتوں میں یہ بڑی کمی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ایف آئی اے نے سونے کے غیر قانونی ’’بلین سٹہ‘‘ نیٹ ورک کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی سے چلنے والے 13 واٹس ایپ گروپوں نے گزشتہ دو برسوں سے ملکی صرافہ مارکیٹ کو ’’ڈیجیٹل جوئے خانے‘‘ میں تبدیل کر رکھا تھا، جہاں سونے کی قیمتوں بارے روزانہ اربوں روپے کا غیر دستاویزی جوا کھیلا جاتا تھا۔بے لگام بلین (Bullion) کھیلنے والے سینکڑوں افراد اربوں روپے بٹور گئے۔ جبکہ چھوٹے چھوٹے سینکڑوں تاجروں کو لاکھوں اور کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ گیا۔ تاہم اب  اس غیر دستاویزی دھندے میں ملوث بڑے مگرمچھوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔ اب تک ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسی نے بلین مارکیٹ کے سینکڑوں سٹوریوں کے کوائف حاصل کرکے ابتدائی فہرستیں مرتب کر لی ہیں جن کے بینک اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشنز ،اثاثوں کی تفصیلات ،کاروبار کے اصل دستاویزی حجم اور دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی جمع کی جا چکی ہیں۔

ذرائع کے بقول قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ساتھ مل کر سونے پر سٹہ کھیلنے والے عناصر کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کے لئے اس دھندے میں ملوث افراد کی فہرستیں مرتب کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے فہرست مکمل کئے جانے کے بعد ایف آئی اے کے حولے کردی جائیں گی جس پر وفاقی وزیر داخلہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ملک گیر کارروائیوں کی ہدایات جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ کراچی میں سونے کی قیمتوں پر سٹہ ایک لمبے عرصے سے کھیلا جا رہا ہے تاہم اس چوربازاری میں 2020ء میں کئی گنا تیزی دیکھنے میں آئی اور یہ ہر طرح کے قواعد و ضوابط سے بے لگام ہوگیا۔ حتیٰ کہ اس کو ہفتہ کے سات دن چوبیس گھنٹے کھیلا جانے لگا۔ جس کے لئے ابتدا میں بعض لالچی تاجروں نے واٹس ایپ گروپ تشکیل دیئے اور اپنے ایجنٹوں کو استعمال کرکے سونے کی مارکیٹ میں مصنوعی دباؤ پیدا کرنا شروع کیا۔ بعد ازاں اس میں دیگر تاجر بھی شامل ہوئے اور اب صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ اب تک سامنے آنے والے 13 واٹس ایپ گروپوں میں 3 ہزار سے زائد ایسے افراد شامل ہیں جوسٹہ بازی میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے سینکڑوں کو نقصان بھی ہوچکا ہے تاہم وہ بڑے مگرمچھوں سے نقصان اٹھانے کے بعد مقامی مارکیٹ میں سونے کا لین دین کرنے کے والےعام شہریوں سے پورا کر لیتے ہیں۔ اس سٹے کے ملک میں سونے کی صنعت اور قیمتوں پر کیا اثرات رونما ہوتے ہیں ، اس کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت سونے کی فی تولہ قیمت4 لاکھ 10ہزار کے اطراف گھوم رہی ہے۔ جبکہ صرف 5 برس قبل یعنی ستمبر 2019ء میں فی تولے سونے کا ریٹ 80 ہزار روپے کے گرد گردش کر رہا تھا۔ جولائی 2020ء سے اچانک غیر معمولی اتار چڑھاؤ آنے لگا اور روزانہ کی بنیاد پر فی تولے کی قیمتوں میں ایک سے دو ہزار روپے کے اتار چڑھائو کے بجائے یک دم 5 سے 10ہزار روپے کا اتار چڑھاؤ دیکھا جانے لگا۔ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ شدت آتی گئی جس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2019ء سے پہلے کے پانچ برسوں میں یعنی 2013ء سے 2019ء تک سونے کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھائو کے ساتھ صرف 30 ہزار روپے فی تولہ کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ 2013ء میں یہ قیمتیں 50 ہزار روپے فی تولہ کے گرد تھیں اور 2019ء میں یہ قیمتیں 80 ہزار روپے فی تولہ کے گرد گھوم رہی تھیں۔ ڈیجیٹل سٹے بازی کے نتیجے میں جب بلین کا جوا لگا ہوا ہے تو 2019ء سے 2025ء تک کے حالیہ 5 برسوں میں سونے کی قیمتوں میں شدت کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ فی تولہ میں 3 لاکھ روپے کا حیرت انگیز اور سنگین اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم اب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سونے پر سٹہ لگا کر اس کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھانے والوں کے خلاف شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

Back to top button