کیا کرنسی نوٹوں پر بھی مریم نواز کی تصویر لگنے والی ہے؟

خودنمائی کی دلدادہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پورے پنجاب کو مریمستان بنا دیا۔ کھاریاں کے ایک سرکاری کالج کی چھت پر پاکستانی پرچم کے ساتھ مریم نواز کی تصویر پر مبنی پرچم لہرائے جانے کے بعد سوشل میڈیا ناقدین کی جانب سے یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ حکومت پنجاب اپنی کرنسی بھی متعارف کروا دے تا کہ نوٹوں پر محمد علی جناح کی بجائے مریم نواز کی تصویر لگائی جا سکے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر کھاریاں کے ایک سرکاری کالج کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کالج کی چھت پر قومی پرچم کے ساتھ ایک جھنڈے پر مریم نواز کی تصویر بھی موجود ہے، جسے دیکھ کر کئی سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز اور مسلم لیگ ن پر شدید تنقید کی جبکہ کئی صارفین یہ سوال کرتے بھی نظر آئے کہ یہ ویڈیو اصل ہے یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس اے آئی سے تیار کی گئی ہے۔ تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو اصل ہے کیونکہ وزرات تعلیم نے اس ویڈیو کا نوٹس لے کر شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرنے والے متعلقہ کالج کے پرنسپل کو برطرف کر دیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر ملیحہ ہاشمی نامی صارف نے لکھا کہ یہ کس قسم کا نیا مذاق ہے؟ اب صرف یہی رہ گیا ہے کہ زبردستی بچوں کے یونیفارم پر بھی اپنی تصویر نصب کر دیں۔
خرم اقبال نے سوال کیا کہ یہ کس کا آئیڈیا تھا؟
صابر شاکر لکھتے ہیں کہ قومی پرچم کی حفاظت فرمائیں پہلے قائداعظم کی تصویر ہٹائی گئی اب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مریم پرچم لگوائے جارہے ہیں۔
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے نوٹوں پر بھی مریم نواز کی تصویر ہو گی۔
یاد رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ مریم نواز خودنمائی کے چکر میں تنقیدکی زد میں آئی ہوں اس سے قبل مختلف سرکاری ہسپتال، تعلیمی ادارے، بلڈنگز اور روڈز اپنے اور اپنے والد نواز شریف کے نام منسوب کرنے پر بھی ہدف تنقید بن چکی ہیں جبکہ سیلاب متاثرین کو فراہم کردہ امدادی اشیاء پر اپنی تصاویر چھپوانے پر بھی ناقدین ان کی کلاس لے چکے ہیں مریم نواز کی خودنمائی صرف یہاں تک ہی محدود نہیں بلکہ کوڑے کے کنٹینرز اور مساجد پر بھی اپنی تصاویر آویزاں کروانے کو مریم نواز باعث فخر تصور کرتی ہیں۔
ناقدین کے مطابق خودنمائی کا شوق مریم نواز کا ایک مستقل طرزِعمل بن چکا ہے جس میں وہ ہر ممکنہ موقع کو اپنی ذات کی تشہیر کے لیے استعمال کرتی ہیں، چاہے وہ کتنا ہی غیر موزوں کیوں نہ ہو۔ اس سے پہلے بھی متعدد مواقع پر انہوں نے سرکاری اداروں، ہسپتالوں، تعلیمی مراکز، سڑکوں اور دیگر عوامی منصوبوں کو اپنے اور اپنے والد نواز شریف کے نام سے منسوب کروا چکی ہیں، جیسے کہ یہ سب کچھ ان کی ذاتی جاگیر ہو۔ جس پر عوام اور ناقدین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے کو ملا، کیونکہ قومی وسائل اور عوامی مفاد پر مبنی منصوبوں کو سیاسی خاندانوں کی تشہیر کا ذریعہ بنانا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ جمہوری اقدار کی بھی نفی کرتا ہے۔ اسی طرح جب پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کردہ امدادی اشیاء پر مریم نواز کی تصاویر اور لیبل چسپاں کیے گئے، تو یہ عمل نہ صرف انسانی ہمدردی کے جذبے کی تضحیک محسوس ہوا بلکہ اسے ایک بےحسی پر مبنی سیاسی سٹنٹ کے طور پر بھی دیکھا گیا۔
مبصرین کے مطابق سب سے زیادہ تنقید اس وقت ہوئی جب مریم نواز نے اپنی تصاویر کوڑے دانوں، سینیٹیشن کنٹینرز، اور یہاں تک کہ مساجد کی دیواروں پر آویزاں کروائیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ان مقامات پر وزیر اعلیٰ کی ذاتی تشہیر اس بات کی غماز تھی کہ مریم نواز کے نزدیک ہر چیز صرف ایک اشتہاری موقع ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مریم نواز عوامی خدمت سے زیادہ اپنی شخصیت کے گرد بیانیہ تعمیر کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ناقدین کے مطابق مریم نواز کا یہ رویہ صرف سیاسی بدذوقی کی مثال نہیں، بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ طاقت اور اثر و رسوخ کے نشے میں چور اشرافیہ کس طرح ریاستی وسائل اور قومی وقار کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے جبکہ اب سرکاری کالج پر قومی پرچم کے ساتھ لہراتا ہوا مریم نواز کے جھنڈے سے عوام کا سر شرم سے جھک گیا ہے کہ کس طرح کے لوگ آج ہم پر حکمرانی کر رہے ہیں۔
کیا فوجی اسٹیبلشمنٹ عمران کے نئے چیلنج سے نمٹ پائے گی ؟
تاہم حکومتی ذمہ داران کے مطابق آج کل چند ناشکرے وزیراعلی پنجاب مریم نواز پر اس وجہ سے بے جا تنقید کیے جا رہے ہیں کہ انہوں نے عوام اور حکومت میں فاصلہ ختم کرنے کے لیے آٹے کے تھیلوں سے لے کر کوڑے کے کنٹینرز تک اپنی تصاویر چسپاں کروا دی ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز نے حکومت اور عوام کے مابین فاصلوں کا گلہ ختم کرنے کے لیے مسجدوں کی دیواروں، میڈیکل کیمپس کے تنبووں، ہر سڑک کے موڑ، پلوں، چوراہوں، کھمبوں، درختوں، جنگلوں، اور بسوں سمیت ہر ساکت و غیر ساکت شے پر اپنی مسکراتی تصویر چسپاں کروا دی ہے تاکہ عوام کو حکومت کیساتھ قربت کا احساس ہو اور وہ اسے کسی اور کی بجائے اپنی ہی حکومت سمجھیں۔ تاہم ناقدین کے مطابق پہلی مرتبہ پنجاب کی وزیر اعلی بننے والی مریم نواز کی حکومت نے صوبے کو شریف خاندان کی جاگیر بنا ڈالا ہے خود پسندی کا شکار ہو جانے کے بعد اپنی ذات کے گنبد میں بند وزیر اعلی مریم نواز شریف جس تیزی کے ساتھ پنجاب میں شروع ہونے والے ہر منصوبے کا نام اپنے اور اپنے والد نواز شریف کے نام سے منسوب کر رہی ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ کچھ عرصے میں وہ صوبہ پنجاب کا نام بھی بدل کر مریمستان رکھ دیں گی۔
