اسلام آباد ہائیکورٹ:اسٹیبلشمنٹ رولز، پریکٹس اینڈ پروسیجررولزمنظور

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ سروس رولز اور پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز کسی ڈسکشن کے بغیر اکثریتی رائے سے منظور کر لیے گئے۔

چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی زیر صدارت فل کورٹ میٹنگ 35 منٹ تک جاری رہی، جس میں تمام 11 ججز شریک تھے۔ رولز کی منظوری کے حق میں 6 ججز جبکہ مخالفت میں 5 ججز نے ووٹ دیا۔

منظوری کے حق میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے ووٹ دیا۔ مخالفت کرنے والوں میں سینیئر پیونی جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔

اجلاس کے دوران ایک جج نے رولز پر مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ کچھ دن مؤخر کرنے کی استدعا کی، جسے مسترد کر دیا گیا۔ اسی طرح دو ججز کے خطوط کے ذریعے ایجنڈے میں ترمیم کے مطالبے پر بھی کوئی غور نہیں کیا گیا۔

فل کورٹ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سروس رولز میں ترمیم کا ابتدائی ڈرافٹ مبینہ طور پر گم ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر بھی اجلاس کے دوران بات ہوئی اور ایک جج نے تحریری اختلافی نوٹ بھجوا دیا۔

اجلاس میں ایجنڈے کے پہلے دو نکات متفقہ طور پر منظور کیے گئے، جن میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کے نقائص کا معاملہ حکومت کو بھجوانا اور فیملی کورٹ کے ججز کے اختیارات سے متعلق فیصلہ شامل تھا۔

Back to top button