لاہور پریس کلب : صحافیوں کا این سی سی آئی اے نوٹسز کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور دیگر چار سینئر صحافیوں نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

درخواست گزاروں میں ارشد انصاری، احمد فراز سمیت پانچ صحافی شامل ہیں، جنہوں نے این سی سی آئی اے کے نوٹسز کو بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی روکنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست کے متن کے مطابق، صحافیوں نے پولیس افسر فیصل کامران کی مبینہ طور پر آؤٹ آف ٹرن بطور ڈی آئی جی تعیناتی اور سی سی ڈی یونٹ کے قیام پر تنقید کی تھی، جس کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر "منظم کردار کشی” کی مہم چلائی گئی۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈی آئی جی فیصل کامران نے اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے این سی سی آئی اے سے صحافیوں کے خلاف کارروائی شروع کروائی۔ صحافیوں کو دو الگ نوٹسز موصول ہوئے اور ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے گئے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ جب انہوں نے خود پر کردار کشی کے الزامات میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی (جو مبینہ طور پر پولیس کا ٹاؤٹ ہے) کے خلاف شکایت جمع کرائی، تو اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

درخواست میں لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے ، حتمی فیصلے تک ان نوٹسز پر عمل درآمد کو معطل کیا جائے۔

 

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!