افغانستان سے آنے والوں کیلئے لاہور کا پرانا ائیرپورٹ بحال

حکومت نے افغانستان سے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے لاہور کے پرانے ائیر پورٹ کو بحال کر دیا ہے جبکہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں کمروں کی بکنگ بھی شروع کر دی گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غیرملکیوں کی تعداد ممکنہ طور پر بڑھنے کے باعث لاہور میں بھی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں ، جن کے تحت لاہور کے پرانے ایئرپورٹ کو ایک بار پھر فعال کردیا گیا ہے جس کا رن وے افغانستان سے آنے والی پروازوں کے ٹرانزٹ کے طور پر استعمال کیا جائے گا ، اس مقصد کے لیے پرانے ائیرپورٹ کے لاؤنج کو فنکشنل کیا جا چکا ہے جب کہ امیگریشن اور کسٹم کاؤنٹر بھی نصب کردیے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے افغان شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے انتظامات کے لیے شہر کے درمیانے درجے کے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ایمرجنسی کی صورت میں کمرے خالی رکھیں ، جس کے بارے میں انہیں 24 گھنٹے پہلے آگاہ کر دیا جائے گا۔

علاوہ ازیں یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ حکومت نے لاہور کی تین یونیورسٹیوں میں افغان مہاجرین کو ٹھہرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، حکومت نے لاہور کی تین سرکاری یونیورسٹیوں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، اور یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کالا شاکاکو کیمپس کے ہاسٹلز میں افغان مہاجرین کو ٹھہرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت یونیورسٹیز کے سب کیمپسز میں20 ہزار افغان مہاجرین کو رہائش دی جائے گی،اس حوالے سے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلباء، اساتذہ اور ملازمین نے کیمپسز کو خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا اور کہا کہ افغان مہاجرین کو یونیورسٹی میں ٹھہرانے سے تعلیمی ماحول خراب ہوگا ، حکام کو چاہیے افغان مہاجرین کو ٹھہرانے کیلئے کسی اور جگہ کا بندوبست کریں۔

بتایا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے کالا شاکاکو کیمپش میں مہاجرین کو ٹھہرانے کیلئے سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کردیے ہیں تاہم ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن یو ای ٹی لاہور نے یونیورسٹی کے نیوکیمپس میں افغان پناہ گزین کیمپ قائم کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر امجد حسین کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ کی طرف سے یونیورسٹی کے نیو کیمپس کالا شاہ کاکو میں افغان پناہ گزین کیمپ قائم کرنے سے یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے شدید مسائل پیش آئیں گے کیوں کہ کیمپس کے اندر تین ہزار سے زائد طلبا، اساتذہ اور سٹاف کی رہائش گاہوں کے علاوہ اربوں روپے کی تکنیکی و تحقیقی مشینیری موجود ہے ، گورنمنٹ کےاس فیصلے پر طلبا اور اساتذہ میں عدم تحفظ اور گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

Back to top button