جسٹس وجیہہ سے پہلے ریحام نے عمران پر کیا الزام لگائے؟

تحریک انصاف کے بانی رکن جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کوئی پہلے شخص نہیں ہیں جنہوں نے عمران خان پر بددیانتی کے الزامات لگاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بنی گالہ والے گھر کا خرچہ پی ٹی آئی لیڈرز چلایا کرتے تھے۔ اس سے پہلے عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان بھی اپنی کتاب میں خان صاحب پر نذرانے وصول کرنے اور گھر کے کچن تک کا خرچ پارٹی فنڈز اور نزرانوں سے چلانے کے الزامات عائد کر چکی ہیں۔
پی ٹی آئی کے سابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس وجیہہ الدین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانتدار آدمی ہیں۔ انہون نے تو سالہا سال سے کبھی اپنا گھر کا خرچ بھی خود نہیں چلایا۔ عمران وہ شخص ہے جس کے جوتے کے تسمے بھی اپنے لیے ہوئے نہیں، لہذا وہ خود کو ایماندار کیسے کہہ سکتا ہے؟’جسٹس وجیہہ کا کہنا تھا کہ ابتدا میں جہانگیر خان ترین جیسے لوگ عمران کو گھر چلانے کے لیے 30 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے، پھر یہ کہا گیا کہ اب 30 لاکھ روپے ماہانہ سے گزارا نہیں ہوتا جس کے بعد ترین نے 50 لاکھ روپے ماہانہ دینا شروع کیے گئے۔ وجیہہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر کا خرچ چلانے والے لوگوں کو ہی بعد میں پارٹی عہدے دیے گئے۔ یاد رہے کہ جہانگیر خان ترین کو تحریک انصاف کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا تھا۔
تاہم جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد وہ پہلے شخص نہیں ہیں جنہوں نے عمران خان پر مالی کرپشن اور پارٹی فنڈز کھانے کے الزامات عائد کیے ہوں۔ اس سے پہلے حکمران کی دوسری اہلیہ ریحام خان اپنی مشہور زمانہ کتاب میں یہ انکشاف کرچکی ہیں کہ عمران خان کے بنی گالہ والے گھر کا خرچہ بھی وہ خود نہیں اٹھاتے تھے بلکہ انڈے اور مرغیاں بھی نذرانے کے طور پر آیا کرتی تھیں۔ ریحام خان نے لکھا ہے کہ عمران کے گھر میں کھانے پینے کی ہر شے باہر سے آیا کرتی تھیں اور انہوں نے کبھی خود کوئی چیز نہیں خریدی تھی۔ حد تو یہ تھی کہ عید پر قربانی کے بکرے بھی نذرانے کی صورت میں آیا کرتے تھے۔ ریحام لکھتی ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ عمران سے اس سب کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ میں تو بے روزگار ہو۔ یہی بات انہوں نے مجھ سے شادی سے پہلے بھی کی تھی لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ایک بے روزگار آدمی سے شادی کرنے کو تیار ہوں۔
ریحام خان کے بقول میں نے اپنے ڈرائیور اور پی اے کو تنخواہ ہمیشہ اپنے ذاتی پیسوں میں سے دی، صرف اس لیے نہیں کہ پی ٹی آئی انہیں پسند نہیں کرتی تھی بلکہ اس لیے کہ انہیں وہاں میں خود لے کر گئی تھی۔ ریحام کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خرچ گھر کے کیلئے نئے لکڑی کے دروازوں پر آنا تھا جو کہ ایک دروازہ تقریبا 25 ہزار روپے کا بن رہا تھا، تاہم ہم دونوں کے پاس ہی اتنے پیسے نہیں تھے، تو میں نے فیصلہ کیا کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی دروازہ بنوایا جائے اور گھر کے پیچھے والے دروازے جو کہ نظر نہیں آتے انہیں سٹیل کا بنوایا جائے جس سے خرچ بھی کم ہوگا اور وہ پائیدار بھی ہوں گے، لیکن عمران کو بے صبری تھی کہ کام جلدی ختم ہو جائے، میں نے انہیں بتایا کہ لکڑی کے دروازے بہت مہنگے ہیں اور میں نے پہلے ہی اپنی جیب سے کافی مہنگے کارپٹس خرید لیے ہیں۔ اس پر وہ مجھے کہنے لگے کہ میں تمام دروازے ایک ساتھ ہی بنوا لوں اور اگر مجھے اچھی قسم لکڑی ضرورت ہے تو ٹمبر سے حاصل کر لوں جس پر پابندی عائد کرتے ہوئے کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔ بقول ریحام، میں عمران کی بات سن کر حیرت زدہ رہ گئی کیونکہ میرا شوہر اور لیڈر کہہ رہا رھا کہ اس کی بیوی غیر قانونی طریقے سے لکڑی حاصل کرے۔
اپنی آپ بیتی میں ریحام خان لکھتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو گھر کی سجاوٹ میں مکمل طور پر مشغول کر لیا تھا، یہ چیز مجھے بہت پسند بھی تھی۔ جیسے ہم گھر سجا رہے تھے ایسا محسوس ہوتا تھا کوئی نیا شادی شدہ جوڑا گھر نئے سرے سے بنا رہا ہے، سجاوٹ کا کام آہستہ آہستہ جاری رہا، آخر کار صوفوں کا کام مکمل ہو گیا جس پر تقریبا تین لاکھ روپے خرچ آیا جو کہ میں نے خود ادا کیا بجائے ان پیسوں میں سے لینے کے جن کے بنڈلز بنی گالہ میں مسلسل آ رہے تھے، بقول ریحام، مجھے بتایا گیا تھا کہ یہ لندن سے انیل مسرت کی طرف سے آ رہے ہیں۔ ریحام نے یہ بھی بتایا کہ گھر کے ایک باتھ روم کے اندر ایک لاکر موجود تھا جس میں موصول ہونے والی نذرانے کی رقم عمران خان چھپا کر رکھا کرتے تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عمران پیسے خرچنے کے معاملے میں بہت کنجوس تھے اور حد یہ تھی کہ ناشتے کے لیے دیسی انڈے بھی نذرانے میں وصول کیا کرتے تھے۔