قومی اسمبلی :عمرایوب کونکتہ اعتراض پربات کرنے کی اجازت نہ ملنےپرہنگامہ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پراپوزیشن ارکان  کا شورشرابا،اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ایوان میں نعرے بازی کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر نےنکتہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن اسپیکر نے اجازت نہیں دی۔

جس پر اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئےاور نعرے لگاتے ہوئے احتجاج شروع کردیا، تاہم اسپیکر نے اپوزیشن کے شور شرابے میں وقفہ سوالات جاری رکھا۔

اجلاس کے دوران تحریک انصاف کےاراکین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبات کے نعرے لگائے جس کے بعد ایوان میں شدید احتجاج شروع ہوگیا۔

وقفہ سوالات کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے2023 میں مفت آٹا تقسیم کی تفصیلات پیش کی گئیں، جس کے مطابق اسلام آباد کے5 لاکھ 88 ہزار شہریوں کو 1 ارب 36 کروڑ روپےمالیت کا مفت آٹا جبکہ بی آئی ایس پی کے3 لاکھ30 ہزار مستحق خاندانوں کو آٹا دیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزارت آبی وسائل سےمتعلق سوال کا جواب نہ دینے پراسپیکر قومی اسمبلی برہم ہو گئےاور وزیر کی عدم موجودگی پراسپیکر نےسیکریٹری آبی وسائل کو فوری طور پر چیمبر میں طلب کر لیا۔

قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس2024 پیش کیا گیا جسے پارلیمانی سیکریٹری سعد وسیم نےایوان میں پیش کیا۔

قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کی معیادی رپورٹ2024 بھی پیش کی گئی، جسے پارلیمانی سیکریٹری سعد وسیم نےایوان میں پیش کیا۔

بعد ازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا، جس میں مزید اہم فیصلے اور کارروائیاں کی جائیں گی۔

اس سے قبل، ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسپیکر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں 13 ویں اجلاس کے ایجنڈےاوردورانیے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ قومی اسمبلی کا موجودہ اجلاس18 فروری تک جاری رکھا جائے گا اور اس میں وقفہ سوالات اور عوامی فلاح و بہبود سےمتعلق قانون سازی پر بحث کی جائے گی۔

قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پیکا ایکٹ‘ ابھی تک آپریشنل نہیں ہوا لیکن جمشید دستی پر یہ ایکٹ لگ چکا ہے۔پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے اور ڈاکٹر عثمان انور کی سربراہی میں پنجاب پولیس دہشت گرد بن چکی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت نے جو ریفارمز کے وعدے کیے تھے، ان میں سے کوئی بھی عملی طور پر پورا نہ ہو سکا۔انہوں نے ایوان میں بیٹھے اراکین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس ایوان میں سب کروڑ پتی بیٹھے ہیں، اور یہاں قانون سازی کے بجائے سب کچھ ایک آرڈر کے تحت چل رہا ہے۔

Back to top button