نوازاورمریم کی ذاتی تشہیر:ٹیکسوں کاپیسہ لٹایاجانےلگا

پنجاب میں باپ اور بیٹی یعنی نواز شریف اور مریم نواز نے عوامی وسائل کے ذریعے اپنی نمود و نمائش کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ایک طرف وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے ذاتی تصویری تشہیر پر اربوں روپے لگائے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پنجاب حکومت نے نواز شریف کےنام پر نت نئے منصوبے شروع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب میں ٹیکسوں سے جمع شدہ رقم پر ذاتی تشہیر کی یہ روش سخت عوامی تنقید کی زد میں ہے۔
خیال رہے کہ مریم نواز کی جانب سے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیری کمپینز زوروشور سے جاری ہیں جبکہ پنجاب حکومت کے شروع کئے گئے کئی منسوبے بھی نواز شریف کے نام کئے جا چکے ہیں جبکہ حالیہ بجٹ میں بھی 7 نئے منصوبے نواز شریف کے نام سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت کے 2025-26 کے بجٹ میں قائد مسلم لیگ نون میاں نواز شریف کے نام سے جو 7 منصوبے شروع کئے گئے ہیں ان میں نواز شریف کے نام سے 72 ارب روپے کی لاگت سے پہلا سرکاری کینسر اسپتال نواز شریف انسٹیٹوٹ آف کنیسر آف ٹریمنٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ بجٹ میں نواز شریف کے نام سے سرگودھا میں نواز شریف انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی بھی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کیلئے بجٹ میں 8 ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
بجٹ میں نواز شریف کے نام سے چائلڈہوڈایجوکیشن پروگرام بھی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت جلد پنجاب کی 10 ڈویژن میں نواز شریف کے نام سے ابتدائی تعلیم کا منصوبہ لانچ کیا جائے گا جس کیلئے بجٹ میں 3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح نواز شریف کے نام سے قصور میں میاں نواز شریف انجنیئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل لایا جارہا ہے جس کے لیے 2 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ جبکہ بجٹ میں قائد نون لیگ کے نام سے ہی نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ بھی بنایا جارہا ہے جس پر 109 ارب روپے کی خطیر رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی مکمل کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے عوامی وسائل مریم نواز اور نواز شریف کی ذاتی تشہیر پر اڑانے اور وزیرِ اعلٰی کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں اور مختلف سرکاری اسکیموں میں اپنی تصاویر لگانے کا عمل سخت عوامی تنقید کی زد میں ہے تاہم مبصرین کے مطابق مریم نواز بطور وزیرِ اعلٰی پنجاب اپنے والد اور چچا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے پنجاب میں دوبارہ نون لیگ کو عوامی حلقوں میں مقبول ہونے کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اسی مقصد کیلئےمریم نواز کی جانب سے متعارف کرائے گئے منصوبوں کی میڈیا میں تشہیر کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ نون لیگ کو سمجنا چاہیے کہ حکومتیں کارکردگی سے چلتی ہیں نمود و نمائش سے نہیں۔ تاہم مبصرین کے بقول لیگی قیادت سمجھتی ہے کہ تحریکِ انصاف سوشل میڈیا کا استعمال کر کے چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے، لہذٰا مریم نواز کی بطور وزیرِ اعلٰی تشہیری مہم بھی اسی لیے تیزی سے چلائی جا رہی ہے۔ تاکہ پی ٹی آئی کی رہی سہی مقبولیت کو بھی ختم کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی پیسوں پر ذاتی تشہیر کی نون لیگ کی روش کوئی نئی نہیں ہے بلکہ مسلم لیگ (ن) شروع سے ہی اخبارات اور ٹی وی میں اشتہارات دینے میں دلچسپی رکھتی رہی ہے۔ یہ سلسلہ 1985 میں ہی شروع ہو گیا تھا جب نواز شریف پہلی مرتبہ پنجاب کے وزیرِ اعلٰی بنے تھے اور اس کے بعد شہباز شریف نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ اور اب مریم نواز بھی اسی سلسلے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
ایک جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کی تشہیری مہم کو ذاتی نمائش اور سرکاری وسائل کا استحصال قرار دیا جا رہا ہے تو دوسری جانب حکمران جماعت اسے ترقیاتی اقدامات سے متعلق عوامی آگاہی مہم کا نام دے رہی ہے۔ لیکن عوامی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا مشکل معاشی حالات میں سرکاری فنڈز سے سیاسی رہنماؤں کی ذاتی تشہیر جائز ہے اور کیا بے تحاشہ مسائل کی موجودگی میں ایسی مہنگی ترین اشتہاری مہمات سے عوام کی رائے کو اپنے حق میں بدلا جا سکتا ہے۔ ناقدین کا کہنا یے کہ ہر منصوبے کو اپنا نام دینا اور ہر جگہ اپنے نام کی تختی لگانا اور ہر منصوبے کے ساتھ اپنی تصویر چلوانا اچھا رجحان نہیں۔ ان کے بقول، امیج بلڈنگ کا درست طریقہ یہ ہے کہ پہلے بلڈنگ ٹھیک کی جائے پھر اس کی اطلاع عوام کو دی جائے۔ پنجاب میں مریم نواز کی حکومت ایک روپے کا کام کرتی ہے لیکن اس کی تشہیر پر 99 روپے لگا دیتی ہے۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے سرکاری پراجیکٹس کے تشہیری اشتہارات میں وزیر اعلی مریم نواز کی تصویر کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ اس قانون کے تحت حکومت کے تشہیری معاملات کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس نئے قانون کا مسودہ پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دیا ہے۔ نئے قانون کے مسودے کے تحت حکومت کو یہ مکمل اختیار ہو گا کہ وہ کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کی تشہیر کسی بھی پلیٹ فارم یعنی ٹی وی، اخبار یا پھر ڈیجیٹل میڈیا پر اپنی مرضی سے کر سکتی ہے۔ اسی طرح کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کا نام رکھنے اور کسی کی بھی تصویر لگانے کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہو گا۔اس قانون کا نام ’پنجاب عوامی آگاہی و معلومات ترسیل بل 2025‘ رکھا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے اور گورنر کے دستخط کے بعد یہ بل ایکٹ میں تبدیل ہو جائے گا۔