سازش کے الزام میں کسی فرد کو بھی جیل میں نہ رکھا جائے ، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں سانحہ 9 مئی کےکیس میں تحریک انصاف کےرہنما شیخ امتیاز اورحافظ فرحت عباس کےضمانت کیس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے ہیں کہ سازش کےالزام پر کسی فرد کو جیل میں نہ رکھیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےشیخ امتیازاور حافظ فرحت عباس کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےدوران سماعت ریمارکس دیے کہ سازش کے الزام پر کسی فرد کو جیل میں نہ رکھیں، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سازش، اعانت،للکار کےلیے ٹھوس شواہد ہونے چاہیے۔

چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ کیا شیخ امتیاز کی اکسانے کی کوئی ویڈیو موجود ہے؟ وکیل پنجاب حکومت ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ پیمراسمیت تمام ریکارڈ موجود ہے، ویڈیوکا فرانزک بھی کروایا ہے۔

چیف جسٹس نےکہا کہ یہ ویڈیو نہیں آڈیو ہے، ملزم کی ضمانت کو نہ چھیڑیں، ملزم کا وائس میچنگ کا ٹیسٹ کروالیں، ملزم وائس میچنگ ٹیسٹ یا تفتیشی کےسامنے پیش نہ ہو تو بےشک گرفتار کریں، ٹرائل کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کری گی۔

بعدازاں عدالت نےشیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی جبکہ حافظ فرحت عباس کی درخواست ضمانت پراگلےہفتے سماعت ہوگی۔

سپریم کورٹ 9 مئی ملزمان کے ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرےگی، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلیے پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نےواضح کیا کہ سپریم کورٹ 9 مئی ملزمان کے ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی، وکیل لطیف کھوسہ نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنےکے حکم پر اعتراض کیا۔

4 لاپتا افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرایا جائے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

 

سپریم کورٹ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 9 مئی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کی۔

وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنےکے حکم پر اعتراض اٹھاتے ہوئےموقف اپنایا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل ہو۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں، قانون روزانہ انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات کی سماعت کا کہتا ہے۔

لطیف کھوسہ نےکہا کہ عدالت کے 4 ماہ کےحکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہوگا،چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل متعلقہ ہائیکورٹ اور انتظامی جج کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔

لطیف کھوسہ نےکہا کہ 9 مئی واقعات پر پانچ سو مقدمات درج کئے ہیں، 1پنجاب حکومت کے مطابق 24 ہزار ملزمان مفرور ہیں۔

آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا، چیف جسٹس کا اعجاز چوہدری کےوکیل سے مکالمہ

نو مئی مقدمات میں اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پرسماعت

دریں اثنا، سپریم کورٹ نےسینیٹراعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ سینیٹراعجاز چوہدری کیخلاف کیا شواہد ہیں؟اسپیشل پراسیکیورٹ نے بتایا کہ اعجاز چوہدری کی ویڈیو موجود ہے جس میں لوگوں کواکسا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ ’کیا اعجاز چوہدری کی کوئی ویڈیو ہے؟ اس موقع پر ڈی ایس پی لاہور پولیس ڈاکٹر جاوید نے اعجاز چوہدری کے خلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا۔

وکیل اعجاز چوہدری نےکہا کہ جو شواہد دیے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک انٹرویو ہے، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا، جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سےپہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔

بعدازاں عدالت نے پولیس کومزید شواہد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئےسماعت ملتوی کر دی۔

 

 

Back to top button