امریکا میں گرفتار پاکستانی آصف مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا
امریکی سیاستدان کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار پاکستانی آصف رضا مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا۔
نیویارک کی عدالت میں ایران سے مبینہ تعلقات رکھنےوالے پاکستانی شہری آصف مرچنٹ نے ایران کےپاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کےبدلے میں ایک امریکی سیاست دان کو قتل کرنے کی مبینہ منصوبہ بندی کےالزامات سےانکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق 46 سالہ آصف مرچنٹ نے بروکلین میں امریکی مجسٹریٹ جج رابرٹ لیوی کےسامنے ہونےوالی سماعت میں دہشت گردی کے ارتکاب کی کوشش اور کرائے کےقاتل کےحوالے سے عائد ہونےوالے الزامات میں بےگناہی ہونےکی درخواست کردی۔
سماعت کےبعد جج نے آصف مرچنٹ کو ٹرائل کےدوران حراست میں رکھنےکا حکم دیا۔وفاقی استغاثہ نے الزام عائد کیاہے کہ آصف مرچنٹ نےاس منصوبے کےلیے امریکا جانے سےقبل لوگوں کو بھرتی کرنے کےلیے ایران میں وقت گزارا، انہوں نے دعویٰ کیاکہ آصف مرچنٹ نےایک مقام سےدستاویزات چرانے اور امریکا میں احتجاج کو منظم کرنےکا بھی منصوبہ بھی بنایاتھا۔
اس معاملے سےواقف شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ملزم نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام ممکنہ ہدف کےطور پر لیاتھا تاہم انہوں نے سابق صدر کو قتل کرنےکا منصوبہ نہیں بنایا۔
جو بائیڈن اور کملا ہیرس کےبیانات مجھ پر حملےکا باعث بن رہے ہیں : ڈونلڈ ٹرمپ
رپورٹ کےمطابق ایسےکوئی شواہد نہیں ملے جس سے آصف مرچنٹ کےاتوار کو فلوریڈا میں گالف کورس پر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونےوالے قاتلانہ حملہ کی کوشش یا جولائی میں پینسلوینیا میں ایک ریلی میں ری پبلکن صدارتی امیدوار پر کی گئی فائرنگ سےتعلق ظاہر ہو۔
ملزم کےوکیل نے سماعت کےدوران جیل کی حالت پر اعتراض کرتےہوئے کہاکہ آصف مرچنٹ کو تنہائی میں رکھا جارہاہے اور جیل حکام کی جانب سےمناسب حلال کھانا فراہم نہ کیےجانے کی وجہ سے ان کا وزن 15 سے 20 پاؤنڈ کم ہوگیا ہے۔