جو بائیڈن اور کملا ہیرس کےبیانات مجھ پر حملےکا باعث بن رہے ہیں : ڈونلڈ ٹرمپ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر جوبائیڈن اور کملا ہیرس کی جانب سے ان کے خلاف بیان بازی سے متاثر ہو کر ریا روتھ ویسٹ پام بیچ آیا تھا تاکہ قاتلانہ حملے کی کوشش کرسکے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونےوالے حملہ کےسیاسی رنگ اختیار کرنےکے بعد سات ہفتوں بعد ہونےوالے صدارتی انتخاب سےقبل تناؤ مزید بڑھنےکا امکان ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور کملا ہیرس نے مبینہ طور پر ہونےوالے قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔

حملہ آور مشتبہ شخص کی شناخت پولیس نے 58 سالہ ریان ویسلے راؤتھ کےنام سےکی ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ کےگولف کورس کےکنارے رائفل کےساتھ چھپے ہوئے گرفتار کیاگیا۔ریان ویسلے راؤتھ کو عدالت میں پیش کیاگیا جہاں ان پر غیر قانونی اسلحہ رکھنےکا الزام عائد کیاگیا، امریکی ایف بی آئی نےکہا ہےکہ وہ اس واقعہ کی تفتیش کررہے ہیں جسے بظاہر ایک قاتلانہ حملہ کی کوشش قراردیا گیاہے۔

فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ایک بار پھر فائرنگ، سابق صدر محفوظ رہے

یاد رہے کہ 2 ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں ایک ریلی کےدوران حملہ کیاگیا تھا۔

اتوار کےحملے میں محفوظ رہنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن اور کملا ہیرس کےبیانات ان پر حملہ کا باعث بن رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ان بیانات کاحوالہ دیا جس میں کہاگیا کہ وہ ’جمہوریت کےلیے خطرہ‘ ہیں۔

یادرہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور کملا ہیریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 میں صدارتی الیکشن میں شکست تسلیم کرنےسے انکار کرنےاور 2021 میں کانگریس پر حملہ کرنےوالے اپنے حامیوں کےہجوم کو سیاسی منحرف ہونےکی وجہ سے ایک خطرہ قراردیا تھا۔

دریں اثناامریکی میڈیا کےمطابق حملہ آور یوکرین کاحامی تھا، اس واقعہ کے بعد ان کے یوکرین کی حمایت کے شواہد سامنےآئے ہیں، جس میں 2022 میں ان کی کیف میں میڈیا سے بات کرتےہوئے فوٹیج بھی شامل ہے، اس ویڈیو میں انہوں نے یوکرین میں مرنے والےرضاکاروں کی نمائندگی کرنےوالے ممالک کے جھنڈوں کے ساتھ ایک خیمہ لگایاتھا۔اس فوٹیج میں انہوں نےکہا تھاکہ اس کا مقصد غیرملکی جنگجوؤں کو بھرتی کرنےمیں مدد کرنا تھا،اگر حکومتیں اپنی فوج نہیں بھیجیں گی تو پھر ہمیں،عام شہریوں کو مشعل اٹھانی ہوگی۔

اس نے 2023 میں ریان ویسلی راؤتھ کا انٹرویو بھی کیاتھا،جب انہوں نےکہا تھا کہ وہ طالبان سے فرار ہونےوالے افغان فوجیوں کو یوکرین میں بھرتی کرنےکی کوشش کررہے تھے۔تاہم یوکرینی حکام نےاس معاملےسے لاتعلقی کا اظہار کیاہے۔

قبل ازیں کریملین کےترجمان نے مبینہ حملہ کو واشنگٹن کی یوکرین کی حمایت سے منسلک کیاتھا،قاتلانہ حملہ کےحوالے سے روسی ایوان صدر کےترجمان ڈمٹری پیسکو سےجب پوچھاگیا تو انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں نہیں سوچنا بلکہ یہ امریکی انٹیلی جنس سروسز کاکام ہے اور کسی بھی صورت میں اگ سےکھیلنے کے نتائج ہوتے ہیں۔

Back to top button