مخصوص نشستیں،الیکشن کمیشن کا دوبارہ سپریم کورٹ جانےکافیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کومخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کےمعاملےپرالیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں نئی متفرق درخواست دائرکرنےکافیصلہ کرلیا۔

ذرائع کےمطابق الیکشن کمیشن نےسپریم کورٹ کی وضاحت کےتفصیلی جائزے کےبعداہم فیصلےکرلیے ہیں۔الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں نئی متفرق درخواست دائرکرےگا جس کےذریعے سپریم کورٹ سےرہنمائی طلب کی جائےگی کہ جب قانون موجودہے کہ اب مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں توفیصلے پرعملدرآمدکیسےہو۔

ذرائع  کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کےاجلاس میں قانونی رائےاوراسپیکرقومی اسمبلی و پنجاب اسمبلی کےخطوط کاجائزہ لیاگیاہے۔

الیکشن کمیشن کا موقف ہےکہ الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ کےفیصلے پر عملدرآمدسےروکتاہے۔سپریم کورٹ بتائےفیصلےپر تیکنیکی طور پرکیسے عملدرآمد کیا جائے۔

 واضح رہےکہ  اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مخصوص نشستوں سےمتعلق چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔

اسپیکر ایاز صادق نے خط میں کہاہے کہ سپریم کورٹ نےاپنے فیصلےمیں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے وہ آزاد ارکان کو کسی اور پارٹی میں شمولیت کی اجازت دے، خط میں مزید کہاگیا ہے کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں ۔

خط میں کہاگیا ہےکہ سپریم کورٹ کےفیصلے کے بعد پارلیمنٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ 7اگست کو منظور کیا،پارلیمنٹ کا منطور کردہ ایکٹ صدر کےدستخط کےبعد نافذ العمل ہوگیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے خط میں کہاہے کہ ایکٹ پر عملدرآمد کیے بغیر الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں کرسکتا، اب ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ موجود رہےگا، پہلےوالے ایکٹ سےبالا ہوگا، سپریم کورٹ کا فیصلہ ماضی کےایکٹ کےتحت تھا جواب قابل اطلاق نہیں۔

خط میں کہاگیا ہےکہ ایکٹ کے تحت جس رکن نے کاغذات نامزدگی کےساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیاوہ آزاد تصور ہوگا،وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کاحصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنےکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔خط میں کہاگیا ہے کہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ، جمہوری اصولوں کی بالادستی کو یقینی بنائے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی آرڈیننس کی کابینہ سےمنظوری کاامکان

اسپیکر نے کہاکہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کےبنائےگئے قوانین پر عملدرآمد کرے،یہ میری رائے نہیں، اس پر سپریم کورٹ کےفیصلے موجود ہیں، اسپیکر ن کہاکہ عدالتی فیصلے کاتاثر یہ ہے کسی جماعت کے رکن کو دوسری جماعت میں شامل ہونےکی اجازت دی گئی۔

Back to top button