ایشیا ئی خطے میں امن ایٹمی خطرات میں کمی سےممکن ہے، بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات یقینی بنائے ۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا میں امن اوراستحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنےکے لیےمتعدد تجاویز پیش کی ہیں،جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔
بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اورچین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتارہا ہے۔
قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،ترک صدر
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبےمیں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیےپرعزم ہے۔
سی آئی ایس ایس کےایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نےمتنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت،سائبر صلاحیتوں اورخود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کےپھیلاؤ سےعالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔
علی سرور نقوی نےکہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تواس نازک توازن کوختم کرنے کا خطرہ ہے جس نےکئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔
علی سرورنقوی نےمزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کررہی ہےبلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتےہوئے انحصاراورمصنوعی ذہانت میں اضافے سےمتعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔