ایران کی کامیابی اور سیز فائر میں وزیراعظم اور عسکری اداروں کا اہم کردارہے ، وزیرداخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایران میں سیز فائر اور امن کی بحالی میں وزیراعظم کا کلیدی کردار رہا، اور اس کے پیچھے بھی ایک مؤثر عسکری حکمت عملی ہے۔ عالمی قیادت کو قائل کرنے سے لے کر معاملے کو انجام تک پہنچانے تک، ہمارے قومی رہنماؤں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے تمام علما کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ معاشرے میں علمائے کرام کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیامِ امن کے لیے علما نے ہمیشہ مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ محرم کے دوران مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ازحد ضروری ہے۔ "ہمیں اپنے مسلک پر قائم رہنا چاہیے لیکن دوسروں کے مسلک کا احترام بھی لازم ہے۔ امام حسینؓ صرف ایک مسلک کے نہیں بلکہ پوری امت کے ہیں۔”
وزیر داخلہ نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی نصرت ہمیشہ ہمارے ساتھ رہی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جب ہم نے بھارت کی طرف میزائل فائر کیے تو ایک میزائل کی سمت میں معمولی فرق آگیا، جس پر ہم سب پریشان تھے کیونکہ ہماری خواہش تھی کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ بھارت نے تو ہمارے شہریوں کو نشانہ بنایا، مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ حیران کن طور پر وہی میزائل بھارت کے سب سے بڑے آئل ڈپو پر گرا جس کے نتیجے میں زبردست آگ بھڑک اٹھی، اور یہ مناظر بھارتی میڈیا پر بھی دیکھے گئے۔
گورنر کی ملاقات کو سازش کہنا درست نہیں، عدم اعتماد پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی : عرفان صدیقی
مزید بتایا کہ بھارت نے ایک موقع پر ہمارے ایک ایئربیس پر 9 یا 11 میزائل داغے، جہاں ہمارے طیارے اور عملہ موجود تھا، لیکن اللہ کی مدد سے کوئی میزائل ہدف پر نہیں گرا، سب ادھر ادھر جاگرے، جو غیبی مدد کی ایک واضح مثال ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ اس وقت کے آرمی چیف نے جرأت مندی سے قیادت کی، اور بالکل واضح پیغام دیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو اس کا کئی گنا زیادہ جواب دیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، اور جب تک مقامی حمایت ختم نہیں ہوتی، دہشت گردوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔ جس دن مقامی مدد ختم ہو گئی، دہشت گرد کسی محلے یا گاؤں میں ٹک نہیں سکیں گے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ محرم کے بعد تمام مکاتب فکر کے علما سے ملاقاتیں کی جائیں گی، اور 14 اگست کو سب علمائے کرام کے ساتھ فیصل مسجد میں ظہر کی نماز ادا کی جائے گی تاکہ دنیا کو اتحاد کا پیغام دیا جا سکے۔