PTI انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف 14درخواستوں پر کاروائی شروع ؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی چودہ درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف سے جواب طلب کر لیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے چودہ درخواستوں پر ابتدائی سماعت کی، اکبر ایس بابر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے انتخابات تھے جہاں شیڈول سمیت ووٹر لسٹ وغیرہ کچھ نہیں بتایا گیا، بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنادیا گیا، نہ کاغذات نامزدگی ہوئی نہ اسکورٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
انٹرا پارٹی کیخلاف 14 درخواست گزار الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل علی حسن کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ انتخابات سے 2روز قبل الیکشن کمیشن تشکیل دیاجاتا ہے،کوئی ووٹرز فہرست تشکیل نہیں دی جاتی اور 2دن بعد انتخابات کراتے ہیں،ممبر خیبرپختونخوا نے اکبر ایس بابر کےوکیل کو جھاڑ پلا دی۔ ممبر خیبرپختونخوا نے استفسار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 5میں کیا کہا ہے؟وکیل اکبر ایس بابر نےکہا کہ اس کا مطلب کہ بند کمرے میں الیکشن کرادیں۔ممبر خیبرپختونخوا نے کہاکہ یہاں سنجیدہ بات کریں، مذاق نہ کریں۔ اکبرایس بابر نےپی ٹی آئی کے نومنتخب اراکین کو معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم مرکزی سیکرٹریٹ گئے تو وہاں کسی نے تعاون نہیں کیا،ہمارے پاس ویڈیو ثبوت ہے کہ کاغذات نامزدگی لینے گئے، کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا،کاغذات نامزدگی ملے، نہ سکروٹنی ہوئی اورنہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
کمیشن نے استفسار کیا کہ پہلی ویڈیو جو آپ نے چلائی اس کی کیا ضرورت تھی،اس کا مطلب ہے آپ کو شک تھا کہ وہ آپ کو قبول نہیں کریں گے؟دوسری ویڈیو کہاں کی ہے اس میں کیا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ یہ ویڈیو پشاور کی ہے جہاں انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے ہیں اگر الیکشن کمیشن ویڈیو فرا نزک کروانا چاہتا ہے تو کرا سکتا ہے،پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق انتخابات نہیں کروائے،جن لوگوں نے انٹرا پارٹی انتخابات کی ذمہ داری نہیں نبھائی دوبارہ ان کو اختیار دینا ٹھیک نہیں تھا،دوبارہ انتخابات کا حکم دیا جائے جس میں سب کو موقع ملے،الیکشن کمیشن اس انتخاب کی مانیٹرنگ کروائے۔ ممبر کمیشن نے کہا کہ آئین یہ نہیں کہتا کہ ہم بار بار انتخابات کا حکم دیں۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی استدعا مسترد کر دی۔ ممبر کمیشن اکرام اللہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 واضح ہےدربارہ الیکشن کو بھول جائیں۔ الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی انٹراپارٹی انتخابات کیخلاف درخواست پر تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 12دسمبر تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر سمیت دیگر افراد نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف باضابطہ طور پر درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن میں اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر نے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دے، کمیشن غیر جانبدار تیسرا فریق مقرر کرے جو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کی نگرانی کرے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے تک جماعت کو انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کردیا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔
الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔
جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے انٹراپارٹی انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمرایوب خان مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب، منیر احمد بلوچ پی ٹی آئی بلوچستان، علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا اور حلیم عادل
اسٹیبلشمنٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کے حق میں کیوں؟
شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر منتخب ہوگئے ہیں