فلم ’’منی بیک گارنٹی‘‘ پیسہ وصولی فلم کیوں ہے؟

بھرپور ایکشن، مارکٹائی، گنڈاسوں سے دشمن پر حملہ کرتے فواد خان اب عیدالفطر پر مداحوں کو ہنستے اور مسکراتے ہوئے نظر آئیں گے، جی ہاں! فواد خان نئی فلم ’’منی بیک گارنٹی‘‘ میں طنز و مزاح سے بھرپور پرفارمنس دیں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فواد نے بتایا کہ بھئی یہ پیسہ وصول فلم ہے، اس لیے کسی کو پیسے واپس کرنے کی نوبت ہی نہیں آنی، اگرچہ مولا جٹ میں وہ ایکشن میں نظر آئے تھے لیکن ان کی ترجیح مزاحیہ فلم ہے، جس کے مختلف روپ ہوسکتے ہیں، ایکشن کامیڈی بھی ہوسکتی ہے یا پھر کسی اور موضوع پر بھی، لیکن کامیڈی فلم کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ سینیما سے جب گھر جاتے ہیں تو آپ کا موڈ خوشگوار ہوتا ہے، بہت زیادہ جذباتی فلمیں ذہنی طور پر ماؤف کردیتی ہیں۔ ’ویسے دیکھا جائے تو زندگی خود ایک کامیڈی ہی ہے۔
فواد نے کہا کہ انہوں نے کامیڈی کی ہے، کچھ اشتہارات میں بھی کی ہے اور وہ کامیڈی کرتے ہوئے کافی اچھا محسوس کرتے ہیں۔منی بیک گارنٹی‘ میں فواد خان کا کردار وسیم اکرم کے کردار سے ان کی کرسی چھیننے کے لیے مسلسل سازشیں کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وسیم اکرم اور شنیرا دونوں ہی بہت اچھے انسان ہیں، دونوں ہی بنیادی طور پر اداکار نہیں ہیں اور عام طور پر ایسے افراد کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوتا ہے، مگر ان دونوں میں بہت صبر و استقامت ہے، جس سے بہترین ماحول بن جاتا ہے۔
فلم میں رقص کے بارے میں فواد خان کا کہنا تھا کہ میں اور ڈانس دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، لیکن آئندہ کچھ پریکٹس کرکے آؤں گا۔ان کا خیال ہے کہ ’منی بیک گارنٹی‘ کا ’مولا جٹ‘ کے ساتھ کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ دونوں بالکل مختلف نوعیت کی فلمیں ہیں، تاہم وہ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔منی بیک گارنٹی کرنے کی وجہ فیصل قریشی کی دوستی نہیں تھی، بلکہ انہیں کہانی پسند آئی تھی، خیال اچھا تھا اس لیے یہ چاہا کہ اس میں کام کیا جائے۔
ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کے ری میک میں کام کرنے کی خواہش پر ان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا ابھی وہ جواب اس لیے نہیں دینا چاہیں گے کیونکہ اس کا نقصان ہوگا۔ پہلا نقصان یہ ہوگا کہ لوگ کہیں گے کہ کیا یہ کرسکتا ہے؟ دوسرا یہ کہ اگر میرے ذہن میں کوئی آئیڈیا ہے، تو میں ابھی کیوں بتاؤں؟
فواد خان پاکستان کے علاوہ بالی وڈ میں بھی کام کر چکے ہیں بلکہ انہوں نے ڈزنی کی سیریز مس مارول میں بھی کام کیا تھا، اس لیے وہ عالمی سینیما اور اس کے تقاضے سمجھتے ہیں۔اسی تناظر میں فواد خان سے یہ سوال بنتا تھا کہ پاکستانی سینیما آگے بڑھ رہا ہے یا پھر وہ پیچھے کی جانب جا رہا ہے؟
اس پر فواد نے تفصیل سے جواب سے دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس موضوع پر کچھ جذباتی ہیں، اسی لیے کہ سب کی خواہش ہے کہ پاکستانی فلمی صنعت آگے بڑھے اور اس میں وسعت پیدا ہو جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی پاکستان کی فلموں کا موازنہ باہر کی دنیا سے کرنا مناسب نہیں کیونکہ ہالی وڈ کا بجٹ کروڑوں ڈالر میں ہوتا ہے، جبکہ انڈیا میں بھی کروڑوں روپے میں فلم بنتی ہے، مقامی سطح پر پلیٹ فارم ہونے چاہییں اور معیار کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، جیسے ’مولا جٹ‘ دیگر فلموں سے مختلف تھی، تو جب کام اچھا ہوگا تو لوگ زیادہ کام کرنا چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی پاکستان کی ضرورت ہیں۔ ’یہ مفت میں چیزیں دیکھنا دکھانا کچھ کم ہونا چاہیے جس میں صرف پائریسی کی بات نہیں ہے، بلکہ پلیٹ فارم سے پیسے ملنے چاہیں اور اس ضمن میں بیرون ملک مقیم پاکستانی بہت کارآمد ہوسکتے ہیں۔ انہیں پاکستان میں بننے والے مواد کو سپورٹ کرنا چاہئے۔

Back to top button